مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی تجزیہ کار اور تل ابیب یونیورسٹی میں فلسطینی امور کے تحقیقی ادارے کے سربراہ مائیکل میلشٹائن نے اعتراف کیا ہے کہ حزب اللہ اور حماس کو مکمل طور پر غیر مسلح کرنا عملی طور پر ممکن نہیں ہے۔
صہیونی اخبار کے مطابق میلشٹائن نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے جنوبی لبنان اور ممکنہ طور پر غزہ کی پٹی پر وسیع پیمانے پر قبضہ کرنا پڑے گا، اور اسرائیلی قابض فوج کو طویل مدت تک ان علاقوں میں موجود رہنا ہوگا۔ ان اقدامات کے نتیجے میں تل ابیب کو بھاری سیاسی، عسکری اور اقتصادی قیمت چکانی پڑ سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غاصب اسرائیل کو غیر حقیقی اہداف کے حصول کے لیے فوجی اور سیاسی خوش فہمیوں سے دستبردار ہونا چاہیے، کیونکہ ایسے یکطرفہ اہداف طویل جنگوں کا سبب بن سکتے ہیں، جو غاصب اسرائیل کی بین الاقوامی حیثیت کو مزید کمزور کر دیں گے اور اسے ایسے دلدل میں دھکیل دیں گے جس کی کوئی انتہا نہیں۔
میلشٹائن نے واضح کیا کہ حزب اللہ کو ختم کرنے جیسے نعرے نہ صرف غیر حقیقت پسندانہ ہیں بلکہ ان کے پیچھے یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ آیا یہ نعرہ قابلِ عمل ہے اور اس کے نتائج کیا ہوں گے۔
آپ کا تبصرہ