مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی چینل نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو مقبوضہ علاقوں میں جاری داخلی بحران کے تناظر میں قبل از وقت انتخابات کرانے کے امکان پر غور کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، نتن یاہو نے حالیہ دنوں میں اپنے قریبی مشیروں سے گفتگو کے دوران اس امکان کا ذکر کیا ہے تاکہ وہ موجودہ بحران کو سیاسی فائدے میں بدل سکیں۔
ذرائع کے مطابق، نتن یاہو کی یہ حکمت عملی اسرائیلی قابض فوج کے سابق فوجی پراسیکیوٹر کے مقدمے سے جڑی ہوئی ہے، جسے وہ اپنی انتخابی مہم میں بطور ہتھیار استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ نتن یاہو اس بحران کو ایک قیمتی انتخابی موقع تصور کرتے ہیں، جس کے ذریعے وہ عدالتی نظام کے ساتھ جاری کشمکش میں برتری حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ نتن یاہو پر کئی مالی بدعنوانی کے مقدمات قائم ہیں اور ان کے خلاف عدالتی کارروائیاں تاحال جاری ہیں۔ ان مقدمات نے ان کی سیاسی ساکھ کو متاثر کیا ہے، اور وہ ان سے بچنے کے لیے مختلف سیاسی چالوں پر غور کر رہے ہیں۔
صہیونی چینل نے گزشتہ سال جولائی-اگست میں ایک ویڈیو جاری کی تھی، جس میں جیل "سدی تیدمان" میں فلسطینی قیدیوں پر تشدد کے مناظر دکھائے گئے تھے۔ اس ویڈیو نے عالمی سطح پر شدید ردعمل کو جنم دیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق، برطرف شدہ فوجی پراسیکیوٹر اس واقعے میں براہِ راست ملوث تھا، اور یہی مقدمہ نتن یاہو کی موجودہ سیاسی حکمت عملی کا محور بن چکا ہے۔
آپ کا تبصرہ