مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ نئے فریم ورک کے تحت تعاون جاری رکھے گا۔ ملک کی خودمختاری، سلامتی اور ایٹمی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔
عراقچی نے قاہرہ میں ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے موقع پر اسرائیل کے قطر پر تازہ حملے کی مذمت کی جو دوحہ میں فلسطینی مذاکرات کاروں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا۔
انہوں نے اسے ایک بزدلانہ دہشت گردانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران فلسطینی عوام اور قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔ اسرائیل نے قطر کی خودمختاری اور سالمیت کو پامال کیا ہے۔
عراقچی نے شہید ہونے والوں کے اہلِ خانہ سے دلی تعزیت کی اور عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو مزید جرائم سے روکیں۔
عراقچی نے کہا کہ ایران غیرقانونی اور مجرمانہ حملوں کے باوجود این پی ٹی معاہدے کے تحت اپنے صلح آمیز ایٹمی حقوق پر قائم ہے اور مسائل کو مذاکرات اور سفارت کاری سے حل کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ جون 2025 میں ایران کی ایٹمی تنصیبات پر جو حملے ہوئے وہ سراسر غیرقانونی اور جنایت کارانہ تھے۔ ان حملوں کی ذمہ داری امریکہ اور اسرائیل پر عائد ہوتی ہے اور وہ انسانی جانوں اور مالی نقصان پر جواب دہ ہیں۔ ایرانی قوم ان جرائم کو نہ بھولے گی اور نہ معاف کرے گی۔ حملوں کے بعد ایران اور اہجنسی کے درمیان پرانے طریقے سے تعاون جاری رکھنا ممکن نہیں رہا۔ اسی لیے ایران کی پارلیمنٹ نے ایک قانون پاس کیا جس کے تحت جوہری ایجنسی کے ساتھ تعاون کو معطل کیا گیا۔
عراقچی کے مطابق یہ اقدام ایران کی خودمختاری اور ایٹمی سائنسی کامیابیوں کے تحفظ کے لیے ناگزیر تھا، کیونکہ کوئی بھی ذمہ دار قوم اس وقت خاموش نہیں رہ سکتی جب اس کی پرامن تنصیبات کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جائے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ NPT کے تحت موجودہ فریم ورک معمول کے حالات کے لیے بنایا گیا تھا اور وہ ان غیرمعمولی حالات میں کارگر نہیں تھا۔ اس لیے ایران اور ایجنسی کے درمیان طویل مذاکرات ہوئے تاکہ ایک نیا میکانزم بنایا جائے جو ایک طرف ایران کے جائز سلامتی خدشات کا لحاظ رکھے اور دوسری طرف ایجنسی کی فنی ضروریات کو بھی پورا کرے۔
عراقچی نے کہا کہ آج ان مذاکرات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ اس نئے معاہدے کے تحت جو اقدامات طے پائے ہیں وہ مکمل طور پر ایران کے قانون کے مطابق ہیں۔ یہ نیا فریم ورک ایران کی سلامتی اور ایجنسی کی ذمہ داریوں دونوں کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ تعاون اس انداز میں جاری رہے گا جس میں ایران کی خودمختاری کا احترام بھی ہو اور ایجنسی کے معائنہ جاتی تقاضے بھی پورے ہوں۔
عراقچی نے واضح پیغام دیا: ایران اپنی خودمختاری، حقوق یا سلامتی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ اس کے باوجود ایران نے نئے معاہدے کے ذریعے اپنی سنجیدگی اور تحمل کا ثبوت دیا ہے تاکہ تعاون کا راستہ کھلا رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایجنسی اور عالمی برادری کو بھی غیرقانونی حملوں کی مذمت کرنی چاہیے۔ تعاون یکطرفہ نہیں ہو سکتا، ایجنسی کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ غیرجانبدار، آزاد اور پیشہ ورانہ رویہ اپنائے۔
عراقچی نے آخر میں خبردار کیا کہ اگر ایران کے خلاف دوبارہ کوئی اقدام ہوا، مثلاً سلامتی کونسل کی منسوخ شدہ قراردادوں کو بحال کرنے کی کوشش کی گئی، تو ایران نئے اقدامات کو بھی ختم شدہ تصور کرے گا۔
آپ کا تبصرہ