مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل و امریکا کے حملوں کے بعد ایران کا جوابی اقدام قومی خودمختاری کا دفاع ہے، اور عالمی برادری کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق عراقچی نے اپنے نارویجن ہم منصب اسپن بارت ایدہ سے ٹیلیفونک گفتگو میں اعلان کیا کہ ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ اپنا تعاون سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر معطل کر دیا ہے، اور اب اس عمل کی نگرانی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کرے گی۔
عراقچی نے زور دیا کہ اقوام متحدہ اور اس کی سلامتی کونسل کو چاہیے کہ وہ ان غیرقانونی حملوں پر امریکا اور اسرائیل کو جوابدہ بنائیں، کیونکہ ان حملوں سے نہ صرف ایران کی خودمختاری مجروح ہوئی ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی بھی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان حملوں نے ایران اور امریکا کے درمیان جاری بالواسطہ مذاکرات کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ عراقچی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ایرانی عوام اپنی خودمختاری اور امن و امان کے دفاع کے لیے پرعزم ہیں، اور 12 روزہ دفاعی کارروائی میں ایرانی مسلح افواج کی آمادگی دنیا نے دیکھ لی۔
انہوں نے یورپی ممالک اور آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کی پالیسیوں پر بھی شدید تنقید کی، جنہوں نے اسرائیلی و امریکی جارحیت کی مذمت کے بجائے ایران کے خلاف بورڈ آف گورنرز میں قرارداد منظور کی۔ عراقچی نے اس طرزِ عمل کو موجودہ بحران کو مزید پیچیدہ کرنے اور سفارتکاری کی راہ کو مسدود کرنے کا سبب قرار دیا۔
آپ کا تبصرہ