2 جولائی، 2025، 7:07 PM

ترک مذہبی اسکالر کی مہر نیوز سے گفتگو:

رہبر انقلاب کی حمایت میں مراجع کا فتوی امت مسلمہ کی عزت کا دفاع ہے

رہبر انقلاب کی حمایت میں مراجع کا فتوی امت مسلمہ کی عزت کا دفاع ہے

ترکی کے معروف اسلامی اسکالر اور انجمن علمائے اہل بیت ترکیہ کے سربراہ قدیر آکاراس نے کہا ہے کہ آیت اللہ خامنہ ای دنیا بھر کے کروڑوں مسلمانوں کے لیے ریڈ لائن ہیں اور ان کو دھمکیاں دینا درحقیقت امت مسلمہ کی عزت اور مقاومتی بلاک پر حملہ ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: ترکی کے معروف اسلامی اسکالر اور انجمن علماء اہل بیت کے سربراہ قدیر آکاراس نے کہا ہے کہ امریکہ کی موجودہ حکومت ایسے شخص کے ہاتھ میں ہے جس نے شاید اپنی زندگی میں ایک بار بھی کتاب ہاتھ میں نہ لی ہو۔ ڈونلڈ ٹرمپ سفارتی اصولوں سے مکمل طور پر ناآشنا ہے۔ انہوں نے ایران کے خلاف 12 روزہ جنگ میں شکست کھانے کے بعد اب بے اصولی کی تمام حدیں پار کر لی ہیں، اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کو کھلے عام دھمکیاں دے رہے ہیں۔ تاہم ان جارحانہ بیانات کے بعد ایران و عراق کے مراجعِ تقلید کی جانب سے جو تاریخی فتاوی صادر ہوئے، وہ پوری اسلامی دنیا کے لیے ایک غیر معمولی پیغام رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر آیت اللہ العظمیٰ حائری نے اپنے پیغام میں واضح کیا کہ رہبر ایران پر کسی بھی قسم کا حملہ دراصل امت اسلامیہ پر حملہ شمار ہوگا۔ آیت اللہ مکارم شیرازی نے اعلان کیا کہ جو شخص یا حکومت اسلامی امت اور اس کی قیادت و مرجعیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے، یا (خدانخواستہ) ان پر حملہ کرے، وہ "محارب" یعنی خدا اور رسول سے جنگ کرنے والے کے حکم میں ہے۔

ان کی گفتگو کا متن ذیل میں پیش کیا جاتا ہے:

مہر نیوز: جیسا کہ آپ جانتے ہیں، شیعہ مراجع تقلید کے فتاوی ہمیشہ شیعہ معاشرے، خاص طور پر سیاسی امور میں مؤثر رہے ہیں۔ حال ہی میں ایران اور عراق کے مراجع تقلید نے ان افراد کے خلاف فتاوی جاری کیے ہیں جو آیت اللہ خامنہ ای کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ آپ ان فتاوی کی اہمیت کو کیسے دیکھتے ہیں؟

قدیر آکاراس: اسلامی دنیا میں، خاص طور پر ان معاشروں میں جو مکتب اہل بیت سے وابستہ ہیں، مراجع تقلید کی حیثیت کو درست طور پر سمجھنا اس سوال کا جواب دینے کے لیے بہت ضروری ہے۔ مکتب اہل بیت میں ہر مسلمان پر، چاہے وہ کسی بھی ملک میں رہتا ہو، کسی مرجع کی پیروی کرنا واجب ہے۔ یہ ایک فقہی اصول ہے۔ ہر مسلمان اپنے مرجع تقلید سے براہ راست وابستہ ہوتا ہے، اور یہ ایک لازمی دینی تعلق ہے۔

لہٰذا، ہمارے لیے مراجع تقلید کے فتاوی کوئی ذاتی رائے یا مشورہ نہیں بلکہ شرعی ذمہ داری کا بیان ہوتے ہیں۔ اگر ہم اس نکتے کو نظر انداز کریں تو ان فتاوی کی اہمیت، اثر اور دائرہ کار کو سمجھنا ممکن نہیں ہوگا۔ موجودہ صورتحال میں مراجع تقلید نے آیت اللہ خامنہ ای کے خلاف دھمکیوں کو دراصل پوری امت مسلمہ کے خلاف دھمکی تصور کیا ہے اور اسی بنیاد پر انہوں نے اپنا موقف اختیار کیا ہے۔ کئی مراجع تقلید نے اس بارے میں فتویٰ دیا ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ اس مسئلے پر ان میں مکمل ہم آہنگی اور پختہ عزم پایا جاتا ہے۔ ان فتاوی سے واضح ہوتا ہے کہ مکتب اہل بیت سے تعلق رکھنے والا ہر فرد، خاص طور پر ہمارے مراجع تقلید، دنیا کے کسی بھی حصے میں ہوں، ان دھمکیوں کو صرف آیت اللہ خامنہ ای کی ذات کے خلاف نہیں بلکہ امت مسلمہ کی عزت اور مزاحمتی محاذ پر حملہ سمجھتے ہیں۔

یہاں اصل بات مسلمانوں کی غیرت اور ان کے ایمان کی ہے۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ آیت اللہ خامنہ ای ایسی شخصیت ہیں جو امت کو ہدایت دے سکتے ہیں، اسے راستہ دکھا سکتے ہیں اور پوری امت کی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر اٹھائے ہوئے ہیں۔ اسی لیے آیت اللہ خامنہ ای کروڑوں مسلمانوں کے لیے ایک سرخ لکیر یعنی ایسی حد ہیں جس کو چھیڑنے کی اجازت نہیں۔ یہ فتاوی اسی حد کی واضح نشاندہی کرتے ہیں۔

مہر نیوز: ایسے فتاوی شیعہ معاشرے کے اتحاد اور ملک کی سلامتی پر کیا اثر ڈال سکتے ہیں؟

قدیر آکاراس: مکتب اہل بیت میں، ایسے مواقع پر ہمارے مراجع تقلید کے فتاوی ایک قطب نما کی طرح رہنمائی کرتے ہیں، تاکہ ان لوگوں کے مقابلے میں مضبوط اور واضح موقف اپنایا جاسکے جو معاشرے میں تفرقہ ڈالنا چاہتے ہیں یا خطرات کے مقابلے میں بےحسی پیدا کرتے ہیں۔ یہ فتاوی معاشرے میں ایک واضح سوچ اور موقف پیدا کرتے ہیں۔ ہر شخص، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہو، جان لیتا ہے کہ اسے کس راستے پر چلنا ہے، کس کے ساتھ کھڑا ہونا ہے اور کیسا موقف اپنانا ہے۔ اس عمل سے مکتبِ اہل بیت کے ماننے والوں میں تفرقہ پیدا نہیں ہونے پاتا اور دنیا بھر میں ایک متحد صف بن جاتی ہے۔ خاص طور پر ان ملکوں میں جہاں مقلدین کی بڑی تعداد موجود ہے، جیسے ایران اور عراق، ان فتاوی کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے، کیونکہ یہ فتاوی بڑی تعداد میں لوگوں کو متحرک کرسکتے ہیں اور ایک وسیع سماجی تحریک کی صورت اختیار کر سکتے ہیں۔

مہر نیوز: حضرت آیت‌الله العظمی سید علی‌اکبر حسینی حائری، جو کہ نجف اشرف کے بزرگ مراجع تقلید اور علما میں سے ہیں، نے امریکی اور صہیونی حکام کی طرف سے رہبر معظم کو دھمکیوں کے بعد کہا کہ رہبر پر ہر قسم کا حملہ درحقیقت امت اسلامیہ پر حملہ ہے۔ آپ اس فتوی کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں؟

قدیر آکاراس: یہ فتوی درحقیقت تمام آزاد انسانوں اور مکتب اہل بیت کے پیروکاروں کے دل کی آواز ہے۔ ہم اپنے مرجع عالی قدر آیت‌الله حائری کا اس واضح اور دوٹوک فتوی پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ آیت‌الله خامنہ‌ای کو صرف جمہوری اسلامی ایران کے رہبر نہیں بلکہ وہ مکتب اہل بیت اور مقاومتی بلاک کے رہبر ہیں۔ آیت‌الله خامنہ‌ای کا دفاع، امت اسلامی کی عزت کا دفاع ہے۔ یہ موقف ایک ظالم کے خلاف قیام ہے، بالکل ویسا ہی جیسا کربلا میں تھا۔ جیسا کہ آیت‌الله حائری نے فرمایا، آیت‌الله خامنہ‌ای کے خلاف حملے اور دھمکیاں اسلام اور امت مسلمہ پر حملہ شمار ہوتے ہیں۔ کیونکہ آج وہی آیت‌الله خامنہ‌ای ہیں جو فلسطین، لبنان، یمن اور عراق میں صہیونی قبضے کے خلاف مزاحمت کرنے والوں اور استعماری سازشوں کو ناکام بنانے والوں کے پشت پناہ اور رہنما ہیں۔ آیت‌الله خامنہ‌ای ایک فرد سے بڑھ کر ایک موقف، ایک سمت اور ایک علامت ہیں۔ اسی لیے، اس طرح کے حملوں اور دھمکیوں کے جواب میں مراجع تقلید کی جانب سے فتویٰ دینا ایک بہت بڑا اور مضبوط موقف ہے۔ یہ فتاوی امت مسلمہ، مسلمانوں اور اہل بیت کے چاہنے والوں کے لیے ایک بہت اہم پیغام رکھتے ہیں۔ یہ فتاوی تمام معاشروں کو آیت‌الله خامنہ‌ای کی عظمت اور ولایت فقیہ کے مقام کی یاد دہانی کرواتے ہیں۔

ٹرمپ اور وہ تمام لوگ جو ہمارے رہبر کو دھمکیاں دے رہے ہیں، انہیں جان لینا چاہیے کہ مراجع تقلید اور بالخصوص ولایت فقیہ کی توہین کا جواب ضرور دیا جائے گا کیونکہ ہم مکتب اہل بیت کے پیروکار ہونے کے ناطے آیت‌الله خامنہ‌ای کو امت اسلامی کی عزت کا محافظ سمجھتے ہیں اور ان کے خلاف کسی بھی حملے یا دھمکی کو خاموشی سے برداشت نہیں کریں گے۔ ہم ان دھمکیوں کے سامنے خاموش نہیں رہیں گے اور یہ واضح کرتے ہیں کہ ہم آیت‌الله خامنہ‌ای کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑیں گے۔

News ID 1934047

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha