مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے معاون برائے حقوقی و بینالمللی امور کاظم غریبآبادی نے کہا ہے کہ مذاکرات کے دوران ایران کے جوہری حقوق کو نقصان پہنچانا ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔
ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران کی خارجہ پالیسی کا بنیادی اصول خودمختاری پر مبنی ہے، جو بیرونی طاقتوں کی عدم مداخلت پر مبنی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنی پالیسیوں کو عالمی طاقتوں کے مفادات کی بنیاد پر نہیں بلکہ اپنے قومی مفادات اور عوام کی سلامتی و فلاح کے مطابق طے کرتے ہیں۔
غریبآبادی نے زور دے کر کہا کہ ایران کے لیے ہمیشہ سے اہم مسئلہ مذاکرات میں اپنے عوام کے مکمل جوہری حقوق کا حصول رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے جوہری شعبے میں ترقی کے لیے وسائل صرف کیے ہیں اور اس راستے میں ہمارے سائنسدانوں نے قربانیاں دی ہیں۔
غریبآبادی نے واضح کیا کہ جوہری صنعت اور یورینیم کی افزودگی ایک جدید ٹیکنالوجی اور ایرانی معاشرے کی حقیقی ضرورت ہے۔ دنیا کے چند ہی ممالک ایسے ہیں جن کے پاس یورینیم افزودگی اور ایٹمی ایندھن کی صلاحیت ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران ان میں شامل ہے۔ ہر قسم کی مذاکراتی پیش رفت میں یہ حقوق ہمارے لیے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں اور ان میں کسی قسم کی کمی یا نقصان ناقابل قبول ہے۔
آپ کا تبصرہ