مہر خبررساں ایجنسی نے بھارتی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ملک میں جنگ کی وکالت کرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہیں مشورہ دیا کہ پہلے وہ ٹنگہ ڈار اور آر ایس پورہ کی سرحدوں پر اپنے اہلخانہ کے ساتھ جائیں، پھر اس کے بعد جنگ کی وکالت کریں، تاکہ وہ خود اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں کہ جنگ سے کیا حالات بنتے ہیں۔
کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان کے حملوں سے تباہ ہونے والے علاقوں کو جنگ متاثرہ علاقے قرار دے اور مکان کھو چکے لوگوں کو پچاس لاکھ کا معاوضہ دے تاکہ جنگی بنیادوں پر ان کی باز آباد کاری کو شروع کیا جا سکے۔ محبوہ مفتی نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اگر پونچھ ہسپتال میں ٹراما سینٹر ہوتا اور اس کی ایمبولنسز میں ونٹی لیٹر نصب ہوتے تو شاید اتنی جانیں ضائع نہیں ہوتی۔
کشمیری رہنما کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہندوستان ایک عظیم قوم ہے جبکہ بی جے پی کوئی قوم نہیں ہے، لہذا اس سے سوال کرنے کو ملک مخالف حرکت نہیں کہا جا سکتا ہے۔ پی ڈی پی کی سربراہ نے مزید کہا کہ ان کی جماعت کی تشکیل کا مقصد جموں وکشمیر کو خون خرابے سے باہر نکالنا تھا۔
آپ کا تبصرہ