22 اپریل، 2025، 11:06 AM

طوفان الاقصی آپریشن میں ناکامی ہوئی، نتن یاہو کے دفتر کا باضابطہ اعتراف

طوفان الاقصی آپریشن میں ناکامی ہوئی، نتن یاہو کے دفتر کا باضابطہ اعتراف

اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے دفتر نے ایک سرکاری بیان میں طوفان الاقصی آپریشن میں ناکامی کا اعتراف کیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے دفتر نے ایک سرکاری بیان میں طوفان الاقصی آپریشن میں ناکامی کا اعتراف کیا ہے۔ یہ بیان داخلی سیکیورٹی ایجنسی شاباک کے سربراہ رونن بار کی اعلی عدالت میں گواہی کے بعد سامنے آیا۔

فلسطینی اطلاعاتی مرکز کے مطابق شاباک کے سربراہ رونن بار کی حالیہ پیشی اور بیانات نے اسرائیلی سیاسی قیادت اور سیکیورٹی اداروں کے درمیان اختلافات کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ نتن یاہو کے دفتر نے بار کی گواہی کو ان کی قیادت کی ناکامی کا ثبوت قرار دیا۔

رونن بار نے اپنے دعوی کیا کہ انہوں نے حملے سے کچھ گھنٹے قبل سیکیورٹی نظام کو متحرک کیا تھا، لیکن انہوں نے وزیرِ اعظم یا وزیر جنگ کو اطلاع نہیں دی، جس کی وجہ سے حملہ روکنے کا موقع ضائع ہوگیا۔

وزیر اعظم کے دفتر کا کہنا ہے کہ رونن بار نے حملے کی پیشگی اطلاعات تقریباً تین گھنٹے پہلے حاصل کی تھیں، لیکن اس کے باوجود وزیراعظم کے عسکری مشیر سے محض چند منٹ قبل رابطہ کیا، جو ناکامی کی ایک بڑی وجہ بنی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ شاباک کے سربراہ کی نااہلی کے باعث ان کی برطرفی ناگزیر ہے۔ کابینہ کے بعض ارکان نے اس مطالبے کی حمایت بھی کی ہے۔

مزید برآں وزیراعظم نتن یاہو نے بار پر الزام لگایا ہے کہ وہ اعلی حکام کے خلاف اشتعال انگیزی اور وزیر اعظم کی قیصاریہ رہائش گاہ پر حملوں کو روکنے میں ناکام رہے۔ ان حملوں میں سے ایک کے دوران مظاہرین نے دستی بم پھینکے، جس سے آگ بھڑک اٹھی اور ایک سیکیورٹی اہلکار شدید زخمی ہوگیا۔

رونن بار نے پیر کی صبح آٹھ صفحات پر مشتمل ایک دستاویز عدالت عظمی میں جمع کرائی، جس میں انہوں نے جلد استعفیٰ دینے کے ارادے کا اظہار کیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ نتن یاہو نے کئی بار ان سے کہا کہ وہ شاباک کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مظاہرین کے خلاف کارروائی کریں اور ان کی شناخت و مالی معاونت کی تفصیلات افشا کریں۔

انہوں نے مزید دعوی کیا کہ وزیر اعظم نے ان پر دباؤ ڈالا کہ وہ ان کے خلاف جاری کرپشن مقدمے میں عدالتی کارروائی کو متزلزل کریں۔

اسرائیلی چینل 7 کے مطابق رونن بار نے اپنی دستاویز میں "قطرگیٹ" اسکینڈل کا بھی حوالہ دیا، جسے انہوں نے اسرائیل کی قومی سلامتی، یرغمالیوں کی رہائی اور مصر کے ساتھ تعلقات کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔

انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ قیدیوں کی رہائی کے دوسرے مرحلے کے مذاکراتی عمل سے انہیں اچانک خارج کر دیا گیا، اور وزیر اعظم نے پیشگی اطلاع دیے بغیر انہیں مذاکراتی ٹیم سے فارغ کردیا۔

News ID 1932081

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha