29 دسمبر، 2024، 10:20 AM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ (پہلی قسط)

شہید قاسم سلیمانی، امن کے معمار اور دہشت گردی کے خلاف معرکے کے فاتح جنرل

شہید قاسم سلیمانی، امن کے معمار اور دہشت گردی کے خلاف معرکے کے فاتح جنرل

شہید قاسم سلیمانی نے داعش کو شکست دے کر مشرق وسطی میں استکباری طاقتوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنادیا۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک، الناز رحمت نژاد: امام خمینی (رح) کی عالمی پیغام رسانی کے اہم نکات میں سے ایک یہ تھا کہ خطے کے مسلمانوں کی آزادی غیر ملکی طاقتوں کو نکالنے اور بدامنی کی جڑیں ختم کرنے سے مشروط ہے۔ شہید قاسم سلیمانی نے امام خمینی اور رہبر معظم انقلاب کے افکار سے متاثر ہو کر یہ فیصلہ کرلیا کہ خطے میں امن و استحکام لانے کے لیے ان چیلنجز سے نمٹنا اور بدامنی کی جڑوں کو ختم کرنا ضروری ہے۔

شہید قاسم سلیمانی اولین فوجی کمانڈر تھے جو شام اور عراق کی حکومتوں کی درخواست پر انتہائی خطرناک محاذوں پر پہنچے۔ اپنی عسکری حکمت عملی سے انہوں نے خطے کی اقوام کو اتحاد و یکجہتی کا پیغام دیا؛ مختلف ممالک میں مقاومتی محاذ کو فعال کیا اور ایک نئی حکمت عملی کے ذریعے امریکی منصوبوں کو ناکام بنایا۔

انہوں نے امریکی اور صہیونی حمایت یافتہ تکفیری دہشت گردوں کو شکست دی؛ موصل کی آزادی ممکن بنائی؛ داعش کا خاتمہ کیا اور خطے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے عوام کے لیے بے مثال خدمات انجام دیں۔

شہید قاسم سلیمانی، امن کے معمار اور دہشت گردی کے خلاف معرکے کے فاتح جنرل

شہید بیت المقدس قاسم سلیمانی نے خطے میں امن و سلامتی کے قیام، تکفیری دہشت گردی کے خاتمے، داعش کی ایران کی سرحدوں سے دوری، امریکہ کے منصوبوں کی شکست اور مزاحمت کے محور کو مضبوط و وسیع کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کے بارے میں رہبر معظم انقلاب نے فرمایا: "وہ بین الاقوامی سطح پر مقاومت کا عملی نمونہ تھے۔

شہید جنرل قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر مہر خبررساں ایجنسی کی جانب سے ہفتۂ مزاحمت اور عالمی یومِ مزاحمت کے عنوان سے ایک خصوصی رپورٹ پیش کی جارہی ہے جس میں علاقائی اور عالمی سلامتی میں شہید جنرل قاسم سلیمانی کے کردار کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔

اس کئی قسطوں پر مشتمل رپورٹ میں مشرق وسطی میں جاری بحران میں امریکہ اور اس اتحادیوں کے کردار، خطے میں مقاومتی بلاک کی تشکیل اور توسیع، داعش کی نابودی، امریکی منصوبوں کی شکست، علاقائی ممالک کے درمیان اتحاد اور بھائی چارگی کا فروغ، خطے میں نئے سیاسی اتحاد کی تشکیل اور علاقائی امن و سلامتی میں سردار سلیمانی کے کردار پر روشنی ڈالی جائے گی۔

عراق میں اسلامی جمہوریہ ایران کی موجودگی امریکہ کو ایک آنکھ نہ بھائی

عراق میں اسلامی جمہوریہ ایران کا کردار بڑھنے سے مغربی طاقتوں خاص طور پر امریکہ کو سکون چھن گیا۔ ایران کے خلاف 8 سالہ جنگ کے بعد صدام کا کویت پر حملہ اور اس کا قبضہ، 11 ستمبر 2001 کے واقعات، اور خطے میں تبدیلیوں نے مغربی ایشیا کے حالات کو بدل دیا۔ اس دوران مغربی طاقتوں خاص طور پر امریکہ کے لئے صدام حکومت کے خاتمے کے بعد عراق میں نئے حالات پیدا ہوگئے جہاں شیعہ قیادت کو مستقبل کی حکومت میں اہم مقام ملنے لگا۔ ایران کا عراق کے معاملات میں بڑھتا ہوا کردار ان کے لیے ناقابلِ قبول تھا کیونکہ یہ تبدیلیاں ان کے منصوبوں کے خلاف تھیں۔

عراق پر قبضے کے ابتدائی مہینوں میں امریکہ نے ایسے اقدامات کیے کہ وہ حالات کو اپنی مرضی کے مطابق بدل سکے۔ ان میں سب سے اہم عراق میں شیعہ حکومت کو روکنا یا کمزور کرنا تھا۔ امریکہ نے عراق میں اپنی حکمت عملی کے تحت اس کے مخصوص حالات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔ اس نے سیاسی، ثقافتی، مذہبی، اور اقتصادی مسائل غلط فائدہ اٹھایا تاکہ عراق کو اپنے ایجنڈے کے مطابق ڈھال سکے۔ اس مذموم مقصد کے تحت فرقہ وارانہ اختلافات کو بڑھاوا دیا یگا اور شیعہ مخالف عناصر کو منظم کیا گیا۔

شیعہ حکومت کے خلاف سازشیں اور دہشت گرد گروہوں کی تشکیل

اس منصوبے کے تحت امریکہ نے سعودی عرب جیسے ہمسایہ ممالک کی مدد سے شیعہ مخالف گروہوں کو مالی اور عسکری مدد فراہم کی۔ انہوں نے مختلف دہشت گرد گروہوں کو قائم کیا تاکہ عراق میں شیعہ حکومت کے قیام کو روکا جاسکے یا کمزور کیا جاسکے۔ یہ تمام اقدامات عراق میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو کم کرنے اور خطے میں اپنے مفادات کو محفوظ بنانے کے لیے کیے گئے۔ تاہم ان پالیسیوں نے عراق اور پورے خطے میں بدامنی اور انتشار پیدا کیا، جس کے اثرات آج تک محسوس کیے جا رہے ہیں۔

یہ دہشت گرد گروہ، جو سلفی اور تکفیری عقائد اور اسلام کے بارے میں خاص نظریات کے ساتھ سرگرم تھا، عرب ممالک کی حکومتوں کی مالی اور تشہیری مدد، اور علاقائی و عالمی طاقتوں کی سیاسی و لاجسٹک حمایت سے عراق اور دیگر عرب ممالک میں ابھرا۔ اس گروہ نے تیزی سے اپنی سرگرمیوں کو بڑھاتے ہوئے کئی شہروں پر قبضہ کر لیا اور بغداد کی سرحدوں تک پہنچ گیا۔ انہوں نے عراق اور شام میں داعش کے نام سے ایک نام نہاد اسلامی حکومت قائم کرنے کا دعوی کیا۔

10 جون 2014 کو موصل پر قبضے کے بعد مغربی ایشیا کی اقلیتی برادریوں، خصوصاً کرد، ترکمن، ایزدی، اور آرمینیائی مسیحیوں کے درمیان داعش کے ظلم و بربریت کو دیکھ کر خوف پھیل گیا۔ مغربی اور عرب ممالک کے حمایت یافتہ دہشت گرد عناصر کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ نے اقلیتی برادریوں کو اپنی حفاظت کے لیے کوششیں کرنے پر مجبور کیا، لیکن ہر دن نئے جنگجوؤں کی یورپ اور عرب ممالک سے آمد اور عرب بادشاہتوں کی مدد نے ان سے مقابلہ مزید مشکل بنادیا۔

شہید قاسم سلیمانی، امن کے معمار اور دہشت گردی کے خلاف معرکے کے فاتح جنرل

چند مہینوں میں بغداد سقوط کے قریب پہنچ چکا تھا اور یہ لگ رہا تھا کہ پورا عراق اور شام اس خونی اور وحشی گروہ کے قبضے میں آ جائے گا۔ عراق اور کردستان کے حکام کی مدد کی درخواستوں کے باوجود مغربی ممالک حتیٰ کہ امریکہ نے بھی ان کی مدد سے منہ موڑ لیا۔ یہ واضح ہو گیا کہ داعش کے ذریعے خطے کا جغرافیائی و سیاسی نقشہ بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ وہ مقصد تھا جو امریکہ اور اس کے اتحادی عراق اور افغانستان پر حملوں کے ذریعے حاصل نہیں کر سکے تھے لیکن اب وہ اسے داعش کے ذریعے حاصل کرنا چاہتے تھے۔

شہید قاسم سلیمانی کا فیصلہ کن اقدام

مشکل کی اس گھڑی میں صرف اسلامی جمہوریہ ایران نے فوری اور مؤثر جواب دیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران اور خاص طور پر سپاہ قدس کے عظیم کمانڈر شہید قاسم سلیمانی نے اس دہشت گرد گروہ کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کیے اور ان کی پیش قدمی کو روک کر خطے کو بڑی تباہی سے بچایا۔

سردار سلیمانی کی کامیاب حکمت عملی اور ذہانت نے نہ صرف داعش کو شام اور عراق میں شکست دی بلکہ امریکہ اور عرب بادشاہتوں کی بھرپور حمایت کے باوجود اس گروہ کی طاقت کو کمزور کیا۔ یہی وجہ ہے کہ سردار سلیمانی کے ہاتھوں ہونے والی شکستوں کا بدلہ لینے کے لیے دہشت گردوں کے حامی امریکہ اور خاص طور پر ٹرمپ کی قیادت میں 3 جنوری کو ایک بزدلانہ، وحشیانہ اور ظالمانہ حملے میں جنرل سلیمانی کو شہید کردیا گیا۔

امریکہ کا یہ دہشت گردانہ اقدام ایک بار پھر یہ ثابت کرتا ہے کہ امریکہ کا دہشت گردی کے خلاف جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ وہ خود دہشت گردی کا منبع اور عالمی امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔

انتہائی وثوق کے ساتھ یہ دعوی کیا جاسکتا ہے کہ مغربی ایشیا مختلف مفادات اور خواہشات کے ٹکراؤ کا مرکز ہے۔ جہاں سے عالمی جنگوں، تشدد اور بڑی تبدیلیوں کا آغاز ہوتا ہے۔ شہید جنرل سلیمانی کے تاریخی کارنامے خاص طور پر سب سے بڑے اور وحشی دہشت گرد گروہ کی شکست میں ان کے کردار کو ایران کے دشمن بھی تسلیم کرتے ہیں۔

شہید قاسم سلیمانی نے کئی بار شہادت کے قریب پہنچ کر اپنے عزم اور بہادری کا مظاہرہ کیا۔ واضح طور پر امریکہ کا یہ اقدام اس کے احساس شکست کا نتیجہ تھا جو وہ مقاومتی بلاک، اسلامی جمہوریہ ایران اور شہید قاسم سلیمانی کی بہادری کے سامنے محسوس کر رہا تھا۔

شہید سلیمانی انسانیت کا عظیم نمونہ ہیں جو مظلوموں اور کمزوروں کے حق میں جدوجہد کرتے تھے۔ ان کی شخصیت کے اثرات ایران اور اسلامی دنیا کی سرحدوں سے بہت آگے تک پھیل گئے ہیں۔ چنانچہ رہبر معظم نے فرمایا کہ شہید قاسم سلیمانی کی شخصیت کو ایک مکتب فکر، ایک راستہ اور ایک نظام کے طور پر دیکھنا چاہیے تاکہ اس کی حقیقی قیمت اور اہمیت کو سمجھا جاسکے۔

شہید قاسم سلیمانی، امن کے معمار اور دہشت گردی کے خلاف معرکے کے فاتح جنرل

مغربی ایشیا کی کثیر الجہتی اہمیت

مغربی ایشیا جیوپولیٹک، جیواسٹریٹیجک، جیواکنامک اور جیوکلچرل حوالے سے دنیا کے لیے اہم اور حساس ہے کیونکہ یہ خطہ مفادات کے تصادم کا مرکز ہے۔ اس وجہ سے یہاں جنگوں، تشدد اور عالمی تبدیلیوں کا آغاز ہوتا ہے۔ اس لیے ہمیشہ سے یہ خطہ امن، استحکام اور سلامتی کے حوالے سے نہ صرف علاقائی ممالک کے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیے اہم رہا ہے۔

گذشتہ صدیوں اور دہائیوں میں عالمی طاقتوں کی ہمیشہ سے خواہش رہی ہے کہ اس علاقے پر تسلط اور غلبہ حاصل کیا جائے جس کے نتیجے میں یہاں کی بہت سی ناامنیوں، تشدد اور جنگوں کی جڑیں ان غیر علاقائی ممالک کی مداخلت میں پنہاں ہیں۔ اکیسویں صدی کے آغاز میں علاقے کی جغرافیائی سیاسی تبدیلی کے ساتھ ہی یہاں کے امن و سلامتی کو مختلف سازشوں کا نشانہ بنایا گیا۔

ان سازشوں کے خلاف مختلف مزاحمتی محاذوں نے جنم لیا، جیسے اسلامی بیداری کی تحریک (عرب بہار) جو مختلف وجوہات کی بناپر ناکام یا حقیقی ہدف سے دور ہوئی تاہم ان تحریکوں نے سازشی عناصر کو زیادہ ہوشیار کردیا۔ اس کے نتیجے میں دشمنوں نے اپنی حکمت عملی تبدیل کی اور دہشت گردی اور شدت پسندی کے گروپوں کو تشکیل دیا، جس سے علاقے میں ایک نیا چیلنج پیدا ہوگیا۔

اسلامی جمہوریہ ایران اس سازش کی تکمیل میں سب سے اہم رکاوٹ کے طور سامنے آیا۔ ایرانی رہنماؤں خاص طور پر شہید جنرل قاسم سلیمانی نے ان سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔

News ID 1929154

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha