فداحسین مالکی نے مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ انٹرویو میں اس خبر کے جواب میں کہ امریکہ رواں ماہ میں عمان میں ہونے والے JCPOA مذاکرات کے اپنے فیصلے سے دستبردار ہو گیا ہے، کہا: میرا نہیں خیال کہ یہ خبر درست ہو اور اس کا کوئی ثبوت ہو۔
اسلامی کونسل کے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے رکن نے کہا: عمان ایک طویل عرصے سے JCPOA کو بحال کرنے کا خواہاں ہے اور اس نے ایرانی، امریکی اور مغربی ماہرین کے ساتھ ملاقاتیں کی ہیں۔
مالکی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ عمان مصر ہے کہ جے سی پی او اے کو بحال کرنے کے لئے مذاکرات کئے جانے چاہئے، مزید کہا کہ کچھ عرصہ پہلے ایک اعلی سرکاری وفد کے ساتھ عمان کے دورے پر تھا تو وہاں اس موضوع کے حل کے لئے مذاکرات کی بحالی پر زور دیا گیا۔
جوہری پروگرام پر مذکرات کے لئے امریکہ کے ایران کو پیغامات
ایران کے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے رکن نے زور دے کر کہا کہ امریکی ایران کے ساتھ جلد از جلد مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے زیادہ بے تاب ہیں۔ انہیں ہم سے زیادہ مذاکرات کی ضرورت ہے اور اب تک وہ ہمیں مختلف ممالک کے ذریعے اس بارے میں بہت سے پیغامات دے چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے عمان کو اپنا جواب دیا ہے اور عمان ایران کی رائے کو سمجھتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران قومی مفادات کا ادراک کرتے ہوئے JCPOA کو بحال کرنے کے لئے تیار ہے لیکن مشکل امریکیوں کی طرف سے ہے کہ وہ اس وقت بے یقینی کی کیفیت میں ہیں۔
جے سی پی او اے کو بحال کرنے کے لیے امریکہ کے پاس کوئی خاص پالیسی نہیں ہے
مالکی نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ امریکی JCPOA کو بحال کرنے کے لیے مذاکرات کو قبول نہیں کریں گے یا اس سے دستبردار نہیں ہوں گے، لیکن ان کے پاس ابھی تک ایک بھی واضح پالیسی نہیں ہے اور وہ فیصلہ نہیں کر سکے کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ امریکیوں کی ایک سٹریٹجک غلطی ہے اور وہ ہے JCPOA کے حوالے سے متفقہ پالیسی کا فقدان، لیکن اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی مکمل طور پر واضح ہے جو کہ پابندیوں کو منسوخ کرنے کے لیے اسٹریٹجک اقدام کے قانون پر مبنی ہے اور ہم اب بھی اسی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
فدا حسین مالکی نے تاکید کی کہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ امریکی ہمارے ملک کے ساتھ مذاکرات نہیں کرنا چاہتے لیکن چونکہ وہ اس سلسلے میں کسی فیصلے تک نہیں پہنچ سکے۔ یوکرین اور مشرق وسطیٰ میں ان کو درپیش مسائل اور چیلنجوں کو دیکھتے ہوئے وہ جے سی پی او اے مذاکرات کو بحال کرنے کے کسی خاص فیصلے پر اتفاق نہیں کر سکے۔
آپ کا تبصرہ