مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مشرق وسطیٰ کی تازہ ترین صورتحال ”شام“ کے موضوع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے زہرہ ارشادی نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ مغربی ممالک جلد ہی خطے میں استحکام، امن وامان اور خوشحالی کی بحالی کی خاطر شام کے حوالے سے اپنی پالیسیوں کا از سر نو جائزہ لیں گے اور اس میں اصلاح کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود، شام میں انسانی صورتحال بدستور چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے اور شام کے انسانی امداد کیلئے مختص فنڈنگ کی موجودہ سطح ضرورت سے بہت کم ہے۔ فنڈز کی یہ شدید کمی اقوام متحدہ کی ضرورت مندوں کو مناسب امداد فراہم کرنے کی صلاحیت میں شدید رکاوٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ شام پر یکطرفہ پابندیوں کا تسلسل سے نفاذ اس ملک کی انسانی اور اقتصادی صورتحال کی بہتری میں ایک اہم رکاوٹ ہے۔ ان غیر قانونی اقدامات اور پابندیوں نے شامی عوام کو درپیش چیلنجوں کو مزید بڑھا دیا ہے اور شامی حکومت کی ضرورت مندوں کو اہم خدمات فراہم کرنے کی صلاحیت کو شدید متاثر کیا ہے اور پناہ گزینوں اور جنگ کے دوران بے گھر ہونے والے افراد کی واپسی میں بھی تاخیر ہو رہی ہے۔
ارشادی نے مزید کہا کہ شام میں انسانی اور اقتصادی بحران کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کیلئے، ایک جامع نقطۂ نظر کا ہونا بہت ضروری ہے اور اس نقطۂ نظر میں کئی کلیدی عناصر جیسے کافی فنڈنگ کا حصول، امداد کی غیر جانبدارانہ تقسیم کو یقینی بنانا اور یکطرفہ پابندیوں کو ہٹانا شامل ہونا چاہیئے، کیونکہ اس طرح کا نقطۂ نظر نہ صرف جانوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے، بلکہ بنیادی ڈھانچے کی بحالی، آبادیوں کی تعمیر نو اور شام کی معیشت کی بحالی کیلئے ضروری ہے۔
آپ کا تبصرہ