مہر خبررساں ایجنسی نے بھارتی نیوز ایجنسی قومی نیوز آواز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بھارتی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والے این ڈی اے نامی اتحاد نے ملکی اپوزیشن کے اس فیصلے کو افسوس ناک قرار دیا ہے جس میں حزب اختلاف چاہتا ہے کہ صدر جمہوریہ نئی بلڈنگ کا افتتاح کریں۔ بی جے پی نے کہا ہے کہ ملکی پارلیمان کی نئی عمارت کے افتتاح کی تقریب میں شرکت نہ کرنا ''ہمارے عظیم ملک کی جمہوری اخلاقیات اور آئینی قدروں کے منافی ہے۔‘‘
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ آئین کی رو سے بھارتی صدر نہ صرف تینوں مسلح افواج کا سربراہ ہوتا ہے بلکہ وہ پارلیمان کے ان تین پہلوؤں میں سے بھی ایک ہوتا ہے، جو لوک سبھا، راجیہ سبھا اور صدر کہلاتے ہیں۔ لہٰذا اپوزیشن کے مطابق اس عمارت کا افتتاح بھی ملکی صدر کے ہاتھوں ہی ہونا چاہیے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ مودی حکومت نے اس تقریب کے لیے ملکی صدر کو تو مدعو ہی نہیں کیا۔ دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی محض اپنی شہرت کے لیے اس تقریب کا انعقاد کر رہے ہیں۔
بھارتی اپوزیشن جماعتوں کو اس عمارت کے افتتاح کی تاریخ پر بھی اعتراض ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کا افتتاح یوم جمہوریہ یا یوم آزادی کے موقع پر کیا جانا چاہیے تھا۔ لیکن بی جے پی حکومت نے 28 مئی کی تاریخ اس لیے منتخب کی کیونکہ یہ سن ہندوتوا کے علم بردار دامودر ونائک ساورکر کا جنم دن ہے۔ بی جے پی اس دن ساورکر کی 140ویں سالگرہ بھی منائے گی۔
آپ کا تبصرہ