مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 36ویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے تیسرے ویبینار سے پاکستان کے مولانا قاضی احمد نورانی نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج عالم اسلام کو بہت سے خطرات لاحق ہیں جن میں سب سے بڑا خطرہ تکفیر اور انتہا پسندی ہے جسے عالمِ کفر نے عالم اسلام کے اتحاد کو تباہ کرنے اور مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے کے لیے اپنے کرائے کے قاتلوں کا ذریعہ پھیلایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اصولی طور پر ہر وہ شخص جو خدائے واحد کو رب مانتا ہے اور توحید کے تقاضوں کے مطابق عمل کرتا ہے اور نبوت و رسالت کے عقیدہ کو قبول کرتا ہے وہ رسول خدا (ص) کو اللہ تعالیٰ کا آخری رسول مانتا ہے۔ آخرت پر ایمان رکھتا ہے اور مسلمانوں کے قبلہ کو مانتا ہے تو ایسا شخص بلاشبہ مسلمان ہے۔
مولانا نورانی نے کہا کہ آج کچھ لوگ اسلام کو عالمگیر مذہب سمجھنے کے بجائے اسے ایک خطے کا مذہب بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ کہنا ضروری ہے کہ یہ لوگ مسلمانوں کے لیے خطرہ ہیں۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ یہود سمیت اسلام کے تمام دشمن اچھی طرح جانتے ہیں کہ مسلمانوں کو براہ راست ان کے عقائد سے الگ کرنا ممکن نہیں ہے اس بات پر زور دیا کہ دشمن مسلمانوں کی صفوں کو منتشر کرنے کی سازش کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں ایسے افراد کو تربیت دے رہے ہیں جو مسلمانوں کے بھیس میں انہیں انتہا پسندی کی طرف لے جا رہے ہیں، بالکل اسی طرح کے افراد جن کو ہم نے داعش میں ظاہر ہوتے دیکھا۔
مولانا نورانی نے کہا کہ آج بعض اسلامی ملکوں نے غلط طریقے اختیار کر کے مسلمانوں کے درمیان بہت سے اختلافات پیدا کیے ہیں اور اسلامی ممالک میں دن بدن تکفیر اور انتہا پسندی کو پھیلا رہے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ عالم اسلام کے تمام عظیم علماء، مفکرین اور دیگر زعما کو چاہیے کہ اپنی تمام تر توجہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور یکجہتی پر مرکوز کردیں تاکہ تکفیری فرقے پیدا کرنے کے بجائے وہ سب مل کر عالمی استکبار بالخصوص صہیونیوں کو شکست دے سکیں۔
انہوں نے تاکید کی کہ مسلمانوں پر فرض ہے کہ اپنی اسلامی برادری کو وسعت دیں اور اسلامی مشترکات پھیلا کر انہیں رونق بخشیں۔ خدا اور پیغمبر اکرم (ص) کے دین کی تبلیغ و اشاعت کو ترک نہ کریں کیونکہ یہی صحیح اور حق کا راستہ ہے۔
مولانا نورانی نے کہا کہ ہم عالم اسلام کے تمام علمائے کرام سے کہتے ہیں کہ کوئی ایسا راستہ اختیار کریں کہ مسلمان منتشر نہ ہوں بلکہ امت اسلامیہ کے اتحاد کی طرف بڑھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ تمام دنیا والوں کے لئے محبت اور اخوت کے پیغام کو ظاہر کریں جو رسول اللہ (ص) نے ان کے لیے چھوڑا ہے اور اپنے عمل سے ثابت کریں کہ وہ انتہا پسندی کے حق میں نہیں ہیں بلکہ عالم اسلام میں اتحاد کے داعی ہیں۔
مولانا نورانی نے آخر میں کہا کہ ہم مسلمانوں کو چاہیے کہ ان لوگوں کو اسلام کا اصل چہرہ دکھائیں جو ابھی تک اسلام کو نہیں جانتے۔ امت اسلامیہ کو طاقت حاصل کرنے اور دشمنوں کے ہتھکنڈوں کو ناکام بنانے کے لیے متحد ہونا ہوگا۔
آپ کا تبصرہ