مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے عاشورا کے دن کی مناسبت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم عاشورا کے دن نائیجریا کے عزاداروں پر مسلح چڑھائی کی مذمت کرتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے اپنے خطاب میں عوام اور رہبر انقلاب کو عاشورا کی مناسبت سے تعزیت و تسلیت پیش کی اور رواں سال عاشورا کے موقع پر لبنانی عوام کے وسیع پیمانے پر شرکت کرنے کو سراہتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک مرتبہ پھر سید الشہدا امام حسین ﴿ع﴾ کے ساتھ اپنے عہد کی تجدید کرتے ہیں اور آپ سے کہتے ہیں کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں اور آپ کی نداء پر لبیک کہتے ہیں؛ جس طرح گزشتہ چالیس سالوں کے دوران، تمام میدانوں میں اور تمام مشکلات اور چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے کہتے رہے ہیں، اب بھی کہتے ہیں لیبک یا حسین۔
سید حسن نصر اللہ نے زور دے کر کہا کہ موجودہ حالات میں عربیت، انسانیت اور مسلمانیت کا معیار فلسطینی ملت کی مظلومیت کے مقابلے میں ہمارا موقف ہے۔ فلسطینی ملت غزہ اور نابلس میں لڑ رہی ہے اور اپنی قوت اور توازن کو صہیونی رجیم پر مسلط کر رہی ہے، یہ لوگ اپنی ان مجاہدتوں کے ذریعے اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ مقاومت کے سوا کوئی دوسرا راستہ یا انتخاب موجود نہیں ہے۔
در ایں اثنا انہوں نے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں ایک مرتبہ پھر فلسطین کے مسئلے کے ساتھ تجدیدِ عہد کرتے ہوئے اس مجاہد اور مزاحمت کی حامل قوم کے ساتھ کھڑے رہنے کا تاکید کے ساتھ یقین دلاتے ہیں۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے موجودہ محاصرے کے حالات میں یمنی قوم کی کئی سالہ مقاومت اور پائیداری کو سراہتے ہوئے کہا کہ یمنی قوم ان تمام تکالیف اور درد و رنج کے باوجود جو وہ سہی رہی ہے، عالم اسلام کے اصلی مسائل کو نہیں بھولی ہے۔ ملتِ یمن کی جد و جہد اور مجاہدت امام حسین ﴿ع﴾ کی کربلا کا حقیقی تجسم اور عملی نمونہ ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے عراق کے حالات کے حوالے سے کہا کہ ہم عراقیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان خطرات کے پیش نظر جو آپ کے ملک کو درپیش ہیں، اپنے اختلافات دور کریں۔ انہوں نے شہید جنرل قاسم سلیمانی اور ابومہدی المہندس کی محنتوں اور مجاہدتوں کو یاد دلاتے ہوئے زور دیا کہ ایران بدستور عالم اسلام کا قبلہ اور مقاومت کے محور کا قلب باقی رہے گا۔
انہوں نے محاصرے اور پابندیوں میں جکڑے لبنان کے سنگین حالات کا ذکر کرتے ہوئے زور دیا کہ جو ہاتھ لبنان کے سمندری ذخائر کی جانب بڑھے گا اسے اسی ہاتھ کی طرح کاٹ دیا جائے گا جو لبنان کی سرزمین کی طرف بڑھا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم آنے والے دنوں میں صہیونی رجیم کے جوابات کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ سمندری حدود کی حدبندی کے معاملے میں لبنان کے مطالبات کا کیا جواب دیتے ہیں۔ ہم دشمن سے کہتے ہیں کہ لبنان اور قوم اب اپنے ملک کے قدرتی وسائل سے چھیڑ چھاڑ کو قبول نہیں کریں گے اور کسی بھی ممکنہ صورتحال کے لئے تیار ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے غزہ کی حالیہ صورتحال کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا ہم نے غزہ کی پٹی سے مطلوب پیغام دریافت کیا اور ان کی مقاومت اور پائیداری کا مشاہدہ کیا، تاہم تمہارا ﴿صہیونی رجیم﴾ ہمارے ساتھ لبنان میں معاملہ، ایک الگ معاملہ ہے۔ آج مقاومت ہر دور سے زیادہ طاقتور ہے اور ہرگز لبنان اور اس کی ملت کے بارے میں غلطی نہ کرنا۔
انہوں نے کہا کہ دشمن کو معلوم ہونا چاہئے کہ اس کے مد مقابل کون کھڑا ہے، لبنان کی مقاومت ثابت کر چکی ہے کہ جو فوج ناقابل شکست کہلاتی تھی اسے شکست سے دوچار کردیتی ہے۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے زور دیا کہ ہم لبنان کے قومی اقتدار اور خودمختاری کے خلاف ہونے والی کسی بھی کوشش کے مخالف ہیں اور ہرگز یہ بات تسلیم نہیں کریں گے کہ ہمارے اوپر جو ہم چاہتے ہیں اس کے علاوہ کوئی چیز مسلط کی جائے۔ ہم اپنے مستقبل کو خون کی تلوار پر فتح کے اصول کی بنیاد پر امید افزا، واضح اور روشن سمجھتے ہیں۔
انہوں نے عاشورا کے موقع پر اپنے خطاب کے ایک حصے میں کہا ہم نے سنا ہے کہ صہیونی قوتیں فلسطینی رہنماوں کی ٹارگٹ کلنک کی کوششوں میں لگی ہوئی ہیں، اگر یہ کاروائیاں لبنان میں انجام دی گئیں تو قطعی طور پر بغیر جواب نہیں رہیں گی۔
سید حسن نصر اللہ نے غزہ اور نابلس میں پیش آنے والے حالیہ واقعات اور ان کے نتیجے میں دسیوں فلسطینیوں کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا فلسطین ہمارا اصلی مسئلہ ہے۔ جو لوگ عربیت کا دعوا کرتے ہیں انہوں نے مغربی کنارے، غزہ اور قدس میں بہائے گئے خون کے مقابلے میں کیا اقدامات کئے ہیں؟ وہ لوگ کہاں ہیں؟
ہمیں سوشل میڈیا پر جوائن کریں
آپ کا تبصرہ