مہر نیوز ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ عمران ریاض خان لاہور سے واپس اسلام آباد آرہے تھے کہ اس دوران انہیں اسلام آباد ٹول پلازہ کے قریب گرفتار کیا گیا، اس موقع پر پولیس اور رینجرز اہلکاروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ’لاہور سے موصول ہونے والی ہدایت کے بعد عمران ریاض کو گرفتار کر کے اُن کا موبائل فون، بٹوا سمیت دیگر تمام اشیا پولیس نے قبضے میں لے لیں، پہلے تو گرفتاری کو چھپانے کی کوشش کی جارہی تھی مگر پھر فوٹیج سامنے آنے کے بعد اٹک پولیس نے گرفتاری کی تصدیق کی‘۔
عمران ریاض خان کی گرفتاری کو لیڈ کرنے والی ٹیم کی سربراہی آر پی او راولپنڈی نے کی اور تصدیق کی کہ انہیں تھانہ ایئرپورٹ منتقل کردیا گیا ہے۔پولیس حکام نے عمران ریاض خان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں شہری ملک مرید عباس نامی شہری کی جانب سے درج کیے جانے والے مقدمے کے بعد گرفتار کیا گیا۔ (یہ مقدمہ دیگر درج 17 مقدمات کے علاوہ ہے)
ترجمان پولیس کے مطابق عمران ریاض خان کے خلاف تھانہ سٹی اٹک میں الیکٹرانک کرائم ایکٹ اور دیگر 6 دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ایف آئی آر میں شہری نے مؤقف اختیار کیا گیا کہ اُس نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو دیکھی جس میں عمران ریاض خان نے پاک فوج کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔
آپ کا تبصرہ