مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی میانمار میں شہریوں پر جبر و تشدد کی تحقیقات کرنے والے ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ میانمار میں فوجی بغاوت کے مخالفین کو طاقت سے کچلنے والوں کا حساب لیا جائے گا۔
اطلاعات کے مطابق میانمار میں سنگین ترین جرائم کی تحقیقات کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ نکولس کومجیان نے کہا ہے کہ میانمار میں شہریوں پر تشدد کے 15 لاکھ سے زائد شواہد مل گئے ہیں جس کی بنیاد پر ذمہ داروں کو گرفتار کرکے جنگی جرائم کا حساب لیا جائے گا۔
نکولس کومجیان نے مزید کہا کہ یکم فروری کو فوج کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے اب تک 2 لاکھ سے زائد شکایات موصول ہوئیں اور 15 لاکھ شواہد اکٹھے کیے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ فوج عام شہریوں پر منظم اور بڑے پیمانے پر حملے اور انسانیت سوز مظالم کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے تفتیشی ادارے کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو مختلف مقامات پر طاقت سے کچلنے کے لیے فوج اور پولیس نے شہریوں کے ساتھ پُرتشدد رویہ روا رکھا ہوا ہے۔ غیر قانونی گرفتاریاں کی جارہی ہیں۔
واضح رہے کہ میانمار فوج کے خلاف پہلے ہی روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر عالمی تحقیقات جاری ہیں اور فوجی بغاوت کے بعد سے اب مخالف شہریوں کو بھی ہلاک اور جیل میں قید کیا جا رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ