مہر خبررساں ایجنسی نے ایکس پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان طالبان کو دہشت گرد گروہ تحریک طالبان پاکستان " ٹی ٹی پی" کی طرف سے پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال کرنے پر کارروائی کرنی چاہیے۔
زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ پاکستان افغان صورتحال پر دنیا بھر کے رہنماؤں سے رابطے میں ہے، پاکستان کے سفیر منصور علی خان نے سابق صدر حامد کرزئی اور ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سے ملاقات کی، انہوں نے طالبان قیادت سے بھی ملاقات کی ہے، افغان سیاسی قیادت نے پاکستان کا تین روزہ دورہ کیا،اور وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی، اس ملاقات میں افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کےخلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے، افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ کرنے کے طالبان کا بیان خوش آئند ہے، لڑکیوں کی تعلیم پر طالبان کا بیان بھی احسن اقدام ہے، عالمی برادری افغانستان کی تعمیر نو اور قیام کے لئے آگے آئے، افغانستان میں بڑے پیمانے پر تشدد نہیں پھیلا، تمام افغان سیاسی قیادت کو مستقبل کی حکومت کے لئے کوششیں کرنی چاہیں، پاکستان افغانستان میں پرامن انتقال اقتدار کا حامی ہے، پاکستان افغانستان سے سفارتکاروں اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ارکان کے انخلا کے لئے بھی کام کررہا ہے، پاکستان نے وزارت داخلہ میں خصوصی سیل تشکیل دیا ہے، افغانستان میں پاکستان کا سفارتخانہ بھی کھلا ہے جو عالمی اداروں کو قونصلر سروسز فراہم کررہا ہے۔
زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) دہشت گرد اور کالعدم تنظیم ہے، اس تنظیم پر پاکستان اور اقوام متحدہ نے پابندی لگائی ہے، ٹی ٹی پی کے خلاف افغان سرزمین استعمال کرنے پر کارروائی کرنی چاہیے، پاکستان آئندہ کی افغان حکومت سے ٹی ٹی ہی کے خلاف سخت ایکشن کا مطالبہ کرے گا۔
آپ کا تبصرہ