مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بلغاریہ اور سلوواکیہ کے وزرائے خارجہ نے بیلاروس کی اپوزیشن رہنما سویٹلانا ٹیکھنووسکایا سے ملاقات کے بعد لیتھوانیا اور پولینڈ سے اظہار یک جہتی کرتے ہوئے بیلاروس سے اپنے سفیروں کو واپس بلانے کا اعلان کیا۔
بلغاریہ اور سلواکیہ کے وزرائے خارجہ نے یہ فیصلہ بیلاروس کے صدر لیوکاشینکو کے متنازع انتخابات پر سخت موقف اپناتے ہوئے مشاورت کے لیے کیا۔
سلواکیہ کے وزیر خارجہ ایوان کوروکوک کا کہنا تھا کہ بیلاروس کی جانب سے یورپی یونین کے رکن ممالک کے خلاف کیے گئے اقدامات ناقابل قبول ہیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ بیلاروس کے عوام کے ساتھ تعاون کے لیے یورپی یونین بدستور متحد ہے۔
اس سے قبل رواں ہفتے پولینڈ اور لیتھوانیا نے بھی اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا تھا جبکہ بیلاروس کی حکومت نے مطالبہ کیا تھا کہ غیر تعمیری اقدامات پر سفارت خانے میں اپنے عملے کی تعداد کم کردیں۔ رپورٹ کے مطابق جرمنی سمیت یورپی یونین میں شامل دیگر 4 ممالک نے بھی پولینڈ اور لیتھوانیا سے یک جہتی کے لیے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا تھا۔
خیال رہے کہ 30 ستمبر کو برطانیہ اور کینیڈا نے انتخابات میں دھاندلی اور احتجاج کرنے والے شہریوں پر مظالم کے الزام پر بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو، ان کے بیٹے اور دیگر سینیئر عہدیداروں پر سفری پابندی عائد اور اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ بیلاروس میں 9 اگست کو انتخابات ہوئے تھے جس کے بعد اپوزیشن نے طویل عرصے سے برسر اقتدار لوکاشینکو پر دھاندلی کا الزام عائد کیا تھا اور شدید احتجاج شروع ہوا تھا۔
یورپی یونین نے انتخابات کے متنازع نتائج کو مسترد کرتے ہوئے صدر الیگزینڈر لیوکاشینکو کی حکومت پر پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔
آپ کا تبصرہ