مہر خبررساں ایجنسی کے بین الاقوامی امور کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں لبنان کے وزیر اعظم سعد حریری کے جبری اور قہری استعفی کے معاملے پر دنیا بھر میں سعودی عرب کو شدید تنقید اور شرمندگی کا سامنا ہے لہذا سعودی عرب نے اپنی اس شرمندگی اور حماقت کو مٹانے کے لئے لبنان کے مستعفی وزير اعظم سعد حریری کو دوبارہ ٹی وی پر خطاب کرنے کا حکم دیا ہے ذرائع ابلاغ سعد حریری کے آج رات کے خطاب کو بھی جبری اور دستوری خطاب قراردے رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق سعودی عرب نے عراق و شام کی طرح لبنان کے لئے بھی جو ناپاک منصوبہ بنایا تھا اسے حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے اپنے ایک خطاب میں نقش بر آب کرتے ہوئے کہا کہ سعد حریری کا سعودی عرب میں استعفی غیر قانونی اور غیر آئینی ہے سعد حریری لبنان کے اب بھی وزير اعظم ہیں سعودی عرب نے سعد حریری سے جبری اور قہری استعفی لیا ہے ۔ حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے لبنان کی تمام اقوام پر زوردیا کہ وہ باہمی اتحاد کے ساتھ سعودی عرب کے شوم منصوبے کو ناکام بنادیں۔
حزب اللہ کے سربراہ نے ذرائع ابلاغ کی جانب سے سعد حریری کے جبری استعفی کی خبروں کوبھی درست قراردیتے ہوئے کہا کہ یقین ہے کہ سعد حریری نے اپنی مرضی سے استعفی نہیں دیا بلکہ اسے سعودی عرب کے ڈکٹیٹر ولیعہد محمد بن سلمان نے مستعفی ہونے پر مجبور کیا ہے کیونکہ وہ لبنان میں سعودی عرب کے شوم منصوبے کو آگے بڑھانے میں ناکام رہے ہیں ۔ لبنانی وزير اعظم کے استعفی سے یہ بات بھی نمایاں ہوگئی ہے کہ سعودی عرب خود عرب ممالک کے داخلی امور میں کھلی مداخلت کررہا ہے اور اس کا بے بنیاد اور جھوٹا الزام ایران پر عائد کرتا رہتا ہے۔ سعودی حکام نے آج پھر سعد حریری کے لئے ایک پروگرام مرتب کیا ہے جسے آج رات المستقبل ٹی وی سے براہ راست نشر کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق سعد حریری جب تک سعودی عرب میں مقیم ہے تب تک اس کے کسی بیان کی کوئی اہمیت نہیں کوینکہ یہ بیان جبری اور قہری ہوسکتے ہیں سعد حریری کا بیان اسی وقت قابل اعتماد ہوسکتا ہے جب وہ لبنان واپس آکر بیان دیں ، کیونکہ سعودی عرب نے حالیہ دنوں میں درجنوں سعودی شہزادوں سمیت 400 سے زائد افراد کو کرپشن کے الزام میں ریاض کے ایک ہوٹل میں قید کررکھا ہے جبکہ سعودی عرب کا سعد حریری کے ساتھ بھی لین دین کا معاملہ چل رہا ہے اور سعودی عرب نے اسے بھی کرپشن کے الزام میں گرفتار کررکھا ہے کیونکہ سعد حریری دوسرے ملک کے وزير اعظم ہیں اس لئے اسے قید کرنے پر سعودی عرب کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے لبنان کے صدر میشل عون نے بھی سعودی عرب کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب سعودی عرب فوری طور پر سعد حریری کو لبنان واپس آنے کی اجازت دے۔
آپ کا تبصرہ