25 جون، 2017، 1:56 AM

ایرانی میزائلوں نے شام میں اپنے اہداف کو بالکل کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا

ایرانی میزائلوں نے شام میں اپنے اہداف کو بالکل کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا

اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران کے ایرو اسپیس فورس کے کمانڈر جنرل حاجی زادہ نے کہا ہے کہ شام میں وہابی دہشت گرد تنظیم داعش کے ٹھکانوں پر فائر کئے گئے ایرانی میزائلوں نے اپنے اہداف کو بالکل کامیابی کے ساتھ نشانہ بنا کر تباہ کیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران  کی سپاہ پاسداران کے ایرو اسپیس فورس کے کمانڈر جنرل حاجی زادہ نےشب شعر پروگرام میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں وہابی دہشت گرد تنظیم داعش کے ٹھکانوں پر فائر کئے گئے ایرانی میزائلوں نے اپنے اہداف کو بالکل کامیابی کے ساتھ  نشانہ بنا کر تباہ کیا۔

جنرل حاجی زادہ نے شام میں داعش کے ٹھکانوں پر ایرانی میزائلوں کے داغنےکے بارے میں صہیونیوں کے اظہارات کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ  ایران سے فائر کئے گئے تمام میزائلوں نے اپنے اہداف کو بالکل درست  اور کمایابی کے ساتھ نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہدف تک پہنچنے سے پہلے بعض میزائلوں کا ایک حصہ الگ ہوجاتا ہے ایرانی میزائلوں کا الگ ہونے والا حصہ عراق کے بعض علاقوں میں گرا ہے لیکن اصل میزائلوں نے اپنے ہداف کو بالکل کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا ہے جس کے ثبوت موجود ہیں۔

جنرل حاجی زادہ نے کہا کہ شام میں ہمارے ڈرون طیاروں نے  ہمیں تصاویر بھیجی ہیں جنھیں ہم نے منتشر بھی کیا ہے۔ جنرل حاجی زادہ نے کہا کہ شام میں جب ایرانی میزائلوں نے داعش کے ٹھکانوں کو تباہ  کیا تو اس کے 4 منٹ بعد امریکی جنگي طیاروں نے اس علاقہ  کے اوپر  پرواز کی جس سے ثابت ہوتا ہے ہماری کارروائی آشکارا کارروائي تھی۔

انھوں نے کہا کہ شاید روس نے امریکہ کو بھی ایران کے میزائل حملے سے آگاہ کریدا تھا ۔ انھوں نے کہا کہ ایران کے میزائل حملے میں داعش کو بہت زيادہ جانی اور مالی نقصان ہوا ہے کچھ اطلاعات ہمارے پاس موجود ہیں حملے کےمختلف پہلوؤں کے بارے میں آئندہ مزید اطلاعات بھی موصول ہوں گی ۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے ٹھکانے پر  ایران کے میزائل حملہ  ميں روشن پیغام ہے  اور وہ یہ کہ ہم اپنے ملکی اور قومی مفاد کے تحفظ کے وسلسلے میں بہت ہی سنجیدہ ہیں۔

News ID 1873424

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha