مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگارکی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزير خارجہ محمد جواد ظریف نے میونخ سکیورٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراق،شام، بحرین اور یمن میں جاری بحران کا راہ حل فوجی نہیں ہے ایران ہر خطرے کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے۔
جواد ظریف نے کہا کہ ایسے بحرانوں میں فوجی مداخلت مؤثر ثابت نہیں ہوسکتی بلکہ فوجی مداخلت سے مسائل مزید پیچیدہ ہوجاتے ہیں ہمیں مشکلات کو پہچان کر ان کا راہ حل تلاش کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
محمد جواد ظریف نے کہا کہ خطے میں غیر علاقائی طاقتوں کی موجودگي کی بنا پر عدم استحکام پیدا ہوا ہے اور غیر علاقائي طاقتیں ہی خطے میں جاری دہشت گردی کی پشتپناہی کررہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امریکی حکام داعش دہشت گرد تنظیم کی تشکیل کا خودمتعدد باراعتراف کرچکے ہیں ۔
محمد جواد ظریف نے ایران و عراق جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس جنگ میں عالمی برادری نے اپنی ذمہ داریوں پر عمل نہیں کیا اور جارح کی سرزنش کرنے کے بجائے اس کی حمایت جاری رکھی جس کے بعد صدام نے کویت پر حملہ کردیا اور اس کے بعد صدام کے حامی اس کے خلاف ہوگئے۔
جواد ظریف نے کہا کہ ایران خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ممالک کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کے لئے تیار ہے ایران خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ممالک کو اپنا برادر سمجھتا ہے اور ہم ایکدوسرے کے ساتھ ملکر خطے کی مشکلات اور مسائل کو مذاکرات کے ذریعہ حل کرسکتے ہیں۔
ایرانی وزير خارجہ نے کہا کہ ایران کو بشار اسد کی حمایت پر فخر حاصل ہے اگر ایران کی حمایت نہ ہوتی تو آچ دمشق اور بغداد پر داعش دہشت گردوں کا قبضہ ہوتا ایران نے عراق اور شام کی مدد کرکے علاقائی عوام کو خونخوار دہشت گرد گروہ سے نجات دلائی ہے۔
ایرانی وزير خارجہ نے کہا کہ داعش اور النصرہ دہشت گردوں کو بعض ممالک خطرناک ہتھیار فراہم کررہے ہیں اور بعض ممالک دہشت گردی کے خاتمہ میں سنجیدہ نہیں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ دہشت گردی کا ناسور باقی ہے۔
آپ کا تبصرہ