مہر خبررساں ایجنسی کی اردو سروس کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ہفتم تیر کے شہداء اور مدافع حرم شہداء کے اہلخانہ سے ملاقات میں فرمایا: داعش کے ذریعہ شام اور عراق پر یلغار در حقیقت ایران کے خلاف یلغار کا پیش خیمہ تھا داعش کی بنیادی تشکیل در حقیقت ایران اور اسلام کے خلاف تھی لیکن اسلامی جمہوریہ ایران نے دشمنوں کی سازشوں کو عراق و شام میں ہی ناکام بنادیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز میں حضرت علی علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سے تعزیت اور تسلیت پیش کرتے ہوئےفرمایا: حضرت علی علیہ السلام تاریخ بشریت کے سب سے بڑے اور مظلوم شہید ہیں ان کی ولادت کعبہ میں ہوئی اور ان کی شہادت محراب مسجد میں ہوئی ، وہ اللہ تعالی کے گھر سے آئے اور اپنی ذمہ داری انجام دیکر اللہ تعالی کے گھر سے ہی واپس چلے گئے حضرت علی کی حق راہ میں ہمیشہ پائدار اور صاحب استقامت تھے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 35 سال قبل سات تیر کے دن جمہوری پارٹی کے دفتر میں ہونے والے دھماکے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس دھماکے میں ملوث دہشت گرد آج بھی یورپی ممالک میں موجود ہیں اور مغربی ممالک ، امریکہ اور ان کے اتحادی ممالک آج بھی دہشت گردوں کی سرپرستی کررہے ہیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: انقلاب اسلامی کے دشمنوں نے اسلامی نظآم اور انقلاب کو ناکام بنانے کے لئے مختلف حربے استعمال کئے جس میں ایران کے خلاف آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ، اقتصادی پابندیاں اور دہشت گردی کے واقعات بھی شامل ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دشمن نے انقلاب اسلامی کے خلاف ہر حربے کو آزمایا ہے اور نت نئے حربے اسعمال کرنے کی کوشش کررہا ہے جس میں مختلف دہشت گرد گروہوں کی تشکیل بھی شامل ہے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: داعش کی تشکیل کا مقصد درحقیقت ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا تھا اور اسلامی انقلاب کے دشمنوں نے ایران کے خلاف یلغار کے لئے پہلےعراق اور شام کو منتخب کیا اگر ان دو ممالک میں دہشت گردوں کی حکومتیں قائم ہوجاتیں تو پھر اگلا ہدف ایران ہوتا، لیکن اسلامی جمہوریہ ایران نے اللہ تعالی کے فضل و کرم سے عراق اور شام میں ہی دشمنوں کی گھناؤنی سازشوں کو ناکام بنادیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دہشت گرد گروہوں کے درمیان شیعہ اور سنی میں کوئی فرق نہیں ہے جو شخص انقلاب اسلامی کا حامی اور امریکہ کا دشمن ہو اسے وہ نشانہ بناتے ہیں ۔ بحرین کا مسئلہ بھی کچھ ایسا ہی مسئلہ ہے بحرین میں شیعہ اور سنی کا مسئلہ نہیں بلکہ بحرین میں ظالم اور مظلوم کا مسئلہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بحرینی قوم کے رہنما آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے خلاف بحرینی حکومت کی گھناؤنی سازش کو امریکی اور سعودی پالیسی کا مظہر قراردیتے ہوئےفرمایا: آیت اللہ شیخ عیسی قاسم امن پسند اور صلح پسند انسان ہیں اور وہ آج تک بحرینی قوم کو پرامن رہنے کی تاکید کرتے رہے ہیں انھوں نے عوام کو امن کا درس دیا ہے بحرینی عوام کے مظاہرے امن پر مبنی ہیں لیکن بحرینی حکومت اس کی طرف متوجہ نہیں شیخ عیسی قاسم نے جوانوں کو روک رکھا ہے اور اگر بحرینی حکومت کی حماقت کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو بحرینی جوان ، ظالم و جابر حکومت کے خلاف سراپا احتجاج بن کراپنے دفاع میں کوئی بھی قدم اٹھا سکتے ہیں ۔
آپ کا تبصرہ