شام میں ایران کے سابق سفیر شیخ الاسلامی نے مہر کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں جنیوا میں شام کے بارے میں کانفرنس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنیوا کانفرنس شام کے بارے میں مغربی اور عربی ممالک کی شکست کا مظہر ہے انھوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی عرب اور ترکی شام کے خلاف فوجی کارروائی سے مایوس ہوکر جنیوا کانفرنس میں شریک ہوئے ہیں اور اس کانفرنس میں بھی روس اور چین نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے غیر منطقی مطالبات کو رد کردیا ہے ان مطالبات میں بشار اسد کی برطرفی کا مطالبہ بھی شامل تھا جسے چين اور روس نے واضح طور پر رد کردیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ شامی عوام امریکہ اور اس کے اتجادی عرب حمکرانوں سے سخت متنفر ہیں کیونکہ انھوں نے شامی عوام کو اپنی بہیمانہ کارروائیوں اور بم دھماکوں کا نشانہ بنا رکھا ہے۔ شیخ الاسلامی نے کہا کہ مغربی ممالک بھی اب اس نتیجہ پر پہنچ گئے ہیں کہ وہ فوجی کارروائی سے کسی نتیجے تک نہیں پہنچ پائيں گے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی عرب ممالک شام کے بارے میں کوفی عنان کے منصوبے کو ناکام بنانے کی کوشش کررہے تھے اور ان کی یہ کوشش بھی ناکام ہوگئی ہے شیخ الاسلامی نے کہا کہ ایران علاقہ کا ایک اہم اور مؤثر ملک ہے جس کے شام کے ساتھ دوستانہ روابط ہیں اور ایران شام میں امن و صلح کی ہر کوشش میں تعاون فراہم کرنے کے لئے تیار ہے انھوں نے کہا کہ شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں کو فروغ دینے والے ممالک شامی عوام کے خیر خواہ نہیں ہیں۔ شیخ الاسلامی نے کہا کہ جینوا کافرنس میں امریکی اور عربی منصوبے ناکام ہوگئے ہیں اور شام میں صرف وہی پالیسیاں کامیاب ہوسکتی ہیں جنھیں ایران کی حمایت حاصل ہوگی انھوں نے کہا کہ جنیوا کانفرنس کی جو پالیسیاں ہماری پالیسی کے مطابق اور موافق ہیں ہم ان کی حمایت کریں گے اور جو مخالف ہیں ان کی مخالفت کریں گے۔
مہر نیوز/ 1جولائی /2012 ء: شام میں ایران کے سابق سفیر نے کہا ہے کہ جنیوا کی صرف وہ پالیسیاں جو شام میں ایران کی پالیسیوں کے مطابق اور موافق ہیں ان کی حمایت کریں گے اور جو پالیسیاں شام میں ایران کی پالیسیوں کے خلاف ہوں ان کی حمایت نہیں کی جائےگی۔
News ID 1639719
آپ کا تبصرہ