مہر خبررساں ایجنسی نے سی این این کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی گروپ 1+5 کے ساتھ مذاکراتی ٹیم کے سربراہ سعید جلیلی نے کہا ہے کہ استنبول اجلاس میں گروپ 1+5 کے نمائندوں سے اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ آئندہ مذاکرات اور تعاون کی بنیاد این پی ٹی معاہدے پر استوار ہوگي۔
سعید جلیلی نے سی این این کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران ہمیشہ سےمذاکرات کے لئے آمادہ رہا ہے اور اب بھی آمادہ ہے گذشتہ برس بھی ہم نے اسی بات پر تاکید کی تھی اور استنبول اجلاس کے بعد بھی ایران نے مذاکرات جاری رکھنے پر تاکید کی ہے۔ سعید جلیلی نے کہا کہ ہم تعاون کا استقبال کرتے ہیں کیونکہ باہمی تعاون اور اعتماد کے ذریعہ مسائل اور ابہامات دور ہوسکتے ہیں جبکہ دھمکی اور پابندیوں کے ذریعہ مسائل حل نہیں ہوسکتے بلکہ کھٹائي میں پڑسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں کے سلسلے میں ایران کا مؤقف بالکل واضح ہے ایران کے روحانی پیشوا کا ایٹمی ہتھیاروں کے حرام ہونے کے بارے میں فتوی موجود ہےاور مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لئے مغربی ممالک کے لئے یہ ایک اچھا اور غنیمت موقع ہے سعید جلیلی نے کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں کی ساخت پر ایران کا بالکل ایمان و یقین نہیں ہے کیونکہ ایران عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے خلاف ہے اور ایران دنیا سےایٹمی ہتھیاروں کے خاتمہ کا مطالبہ کرتا ہے۔ سعید جلیلی نے سی این این کےنامہ نگار کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے سربراہ نے 25 بار اپنی رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام میں کوئی انحراف نہیں ہے اور یہی بات امریکی اینٹیلیجنس نے بھی اپنی رپورٹس میں کہی ہے امریکی عوام اور یورپی ممالک کو فرضی اور جھوٹی افواہوں پر توجہ نہیں دینی چاہیے۔
سی این این کے مطابق سعید جلیلی نے گروپ 1+5 کے ساتھ مذاکرات کو تعمیری قراردیتے ہوئے کہا کہ ایران این پی ٹی کی روشنی میں اپنے حقوق چاہتا ہے اور ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کی کوئی ضرورت نہیں اور نہ ہی ایٹمی ہتھیار ایران کی دفاعی پالیسی کا حصہ ہیں ایران پرامن اور اقتصادی مقاصد کے لئےاپنے ایٹمی پروگرام کو جاری رکھےگا۔
آپ کا تبصرہ