مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تہران میں نئے ہجری شمسی سال کی پہلی نماز جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی کی امامت میں منعقد ہوئی جس میں لاکھوں مؤمنین نے شرکت کی اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں نماز جمعہ کےخطیب نے شام میں جاری حکومتی اصلاحات کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی حکومت اور عوام ، شامی عوام اور حکومت کے ساتھ ہیں جبکہ عرب رجعت پسند حکومتیں، شام میں بم دھماکوں اور دہشت گردی کو فروغ دینے کی حامی ہیں۔ خاتمی نے کہا کہ شام میں حالیہ پارلیمانی انتخابات میں عوام نے60 فیصد سے زائد شرکت کرکے ثابت کردیا ہے کہ شامی کے لوگ حکومت کے حامی اورحکومتی اصلاحات کے ساتھ ہیں اور شام میں انتخآبات ایک اہم اور مفید قدم ہے۔
آیت اللہ خآتمی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران شام میں ہر قسم کی مداخلت کے خلاف ہے جبکہ امریکہ، اسرائيل اور عرب رجعت پسند حکومتیں شام میں دہشت گردی کو فروغ دینے اور بم دھماکوں کی حامی ہیں انھوں نے کہا کہ سعودی عرب اور قطر کو شام کے معاملات میں مداخلت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ ان دونوں ممالک میں جمہوریت نام کی کوئی شئی موجود نہیں ہے اور سعودی عرب اپنے ملک میں اپوزیشن کو کتنی بے رحمی کے ساتھ کجل رہا ہے اور بحرین میں ڈکٹیٹر کی حمایت کرتے ہوئے بحرینی عوام پر بھی مظالم توڑ رہا ہے سعودی یونیورسٹیوں میں سعودی ۂڑکیوں کی عزت محفوظ نہیں اور یونیورسٹیوں میں طلباء کے احتجاج کو سعودی حکومت سفاکی اور بے رحمی کے ساتھ کچل رہی ہے اور امریکہ و اسرائيل کے ساتھ ملکرمکارانہ انداز میں شامی عوام کی حمایت کے نام پر شامی عوام کا گلا گھونٹنے پر کمر بستہ ہے۔
سید خاتمی نے بحرینی عوام کے پرامن مظاہروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بحرینی عوام کے مظاہرے عالمی اداروں کے لئے بہت بڑا امتحان ہیں اور بحرینی عوام اپنے مظاہروں کے ذریعہ دنیا پر ثابت کررہے ہیں کہ وہ بحرین میں ڈکٹیٹر آل خلیفہ خاندان کی ظالم و جابر حکومت کے خلاف ہیں کیونکہ بحرینی حکومت جمہوری بنیاد پر نہیں بلکہ ظلم و ستم کی بنیاد پر استوار ہے۔ سید احمد خاتمی نے کہا کہ مغربی ممالک کو چاہیے کہ وہ عرب ممالک میں حکمراں ڈکٹیٹروں کی حمایت ترک کردیں اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو انھیں عرب عوام کے غیظ و غضب کا سامنا کرنا پڑےگا اور عرب میں جاری عوامی بیداری کی تحریک میں عوام کو کامیابی نصیب ہوگی۔
آپ کا تبصرہ