مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ برطانوی ممبر پارلیمنٹ جیرالڈ کوفمن نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں نازیوں جیسی کارروائی کر رہاہےکوفمن نے اسرائیل پراسلحہ کی پابندی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔جس کی وجہ سے اس کے خاندان کو پولینڈ سے فرار ہونا پڑا۔کوفمن نے اسرائیل پراسلحہ کی پابندی کا مطالبہ بھی کیا۔برطانوی وزیراعظم کی حمایت یافتہ جیوش لیبر موومنٹ کے رکن پارلیمنٹ جیرالڈ کوفمن نے پارلیمنٹ میں غزہ پر بحث کے دوران کہا کہ جس وقت نازی ان کے آبائی گھرمیں داخل ہوئے تھے اس وقت ان کی دادی بیمار تھیں اور جرمن فوجی نے انہیں بیڈ پر ہی گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ان کا کہناتھا کہ ان کی دادی نے اس لئے جان نہیں دی تھی کہ وہ غزہ میں فلسطینی دادیوں کو قتل کرنے والے اسرائیلی فوجیوں کوتحفظ فراہم کرے۔ان کا کہناتھاکہ اسرائیل کی موجودہ حکومت بڑے بے رحمانہ طریقے سے ہولوکاسٹ میں یہودیوں کے قتل کے بدلے فلسطینیوں کے قتل عام کو درست قرار دے رہی ہے۔ان کا کہناتھا کہ اسرائیل کا یہ دعویٰ کہ مرنے والے تمام افراد عسکریت پسند تھے ایک نازی کا جواب ہے۔جیرالڈ کے مطابق حماس خطرناک سہی لیکن وہ جمہوری طریقے سے منتخب ہو کرحکومت میں آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ برطانوی حکومت اسرائیل پر واضح کردے کہ اس کی پالیسیاں ناقابل قبول ہیں اور اسرائیل پر اسلحہ کی مکمل پابندی عائد کی جائے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو مشرق وسطی میں برطانیہ نے ہی جنم دیا تھا اگر برطانیہ کو یہودیوں سے کوئی زيادہ محبت ہوتی تو وہ انھیں برطانیہ کی کسی ریاست میں آباد کرتے لیکن برطانیہ نے جن صہیوینوں کو فلسطین میں آباد کیا ہے وہ یہودی نہیں ہیں وہ صہیونی ہیں جو عالمی سطح پر دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ مشرق وسطی میں صہیونی جرائم پیشہ گروہ (اسرائيل ) کا خاتمہ ضروری ہے اور اس عرب رہنماؤں کو سنجیدگي کے ساتھ غور کرنا چاہیے کل لبنان کا نمبر تھا آج فلسطین کا نمبر ہے تو کل کسی دوسرے عرب ملک کی باری آئے گی اور اسرائیلی جرائم میں نازیوں سے کہیں آگے ہیںمعصوم بچوں ، عورتوں اور شہریوں کا قتل عام ان کی عادت بن چکی ہے اور مشرقی وسطی میں اسرائیلی حکومت کی تشکیل کا سب سے اہم فلسفہ بھی یہی ہے۔
آپ کا تبصرہ