10 جون، 2008، 10:58 PM

رہبر معظم انقلاب اسلامی

پارلیمنٹ کے نمائندوں کوقوانین منظور کرنے میں پارلیمنٹ کے استقلال کو مدنظر رکھنا چاہیے

پارلیمنٹ کے نمائندوں کوقوانین منظور کرنے میں پارلیمنٹ کے استقلال کو مدنظر رکھنا چاہیے

رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج صبح آٹھویں پارلیمنٹ کے نمائندوں سے ملاقات میں دینی عوامی حکومت کو اللہ تعالی کی ولایت اور الہی اقتدار پر استوار قراردیتے ہوئے فرمایا: پارلیمنٹ کے نمائندوں کو عوام کے اندر اور عوام کے ساتھ رہنا چاہیے اور خدمت کے چار سالہ مختصرمدت کی قدردانی کرنا چاہیے.

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج صبح آٹھویں پارلیمنٹ کے نمائندوں سے ملاقات میں  دینی عوامی حکومت کو اللہ تعالی کی ولایت اور الہی اقتدار پر استوار قراردیا اور پارلیمنٹ کے دو اہم ترین فرائض یعنی قانون سازی اور نگرانی کو خوش اسلوبی کے ساتھ  انجام دینے اور تینوں قوا کے درمیان مکمل ہمآہنگی پیدا کرنےکی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا۔ پارلیمنٹ کے نمائندوں کو عوام کے درمیان اور عوام کے ساتھ باقی رہنا چاہیے۔
رہبر معظم نے اللہ تعالی کے سامنے احساس بندگی ،اطاعت اور  عبودیت کو سب سے اہم اور لازمی قرار دیتے ہوئےفرمایا : اگر حکام اور عہدہ داروں میں یہ احساس اور فرض شناسی پیدا ہو جائے تو تمام معقول نظریات، طرز فکر اور انداز پر امن ماحول میں ایک دوسرے سے ہم آہنگ اور تمام امور اور مسائل و مشکلات حل ہو جائیں گے۔۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کے اسلامی انقلاب کا آخری مقصد انسان کے اندر معنوی رشد و تکامل کو قراردیتے ہوئے فرمایا: منصفانہ نظام پر اسلامی معاشرے کی تشکیل ایک درمیانہ ہدف ہے جو پیغبمروں (ع) کے نہائی ہدف کی راہیں ہموار کرتا ہے اور پیغمبروں (ع) کا نہائی ہدف انسان کے لئے معنوی رشد و تکامل کے اسباب فراہم کرنا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے الہی تکالیف کی شناخت ، ادراک اور ان کو مطمئن قلب اور شجاعت کے ساتھ انجام دینے، خداوند متعال کی خوشنودی کو حاصل کرنے اور ہر فرد کا الہی امن و امان کے اوج تک پہنچنے کو اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: ان تکالیف کی اہمیت اس وقت اور بھی اہمیت کی حامل ہوجاتی ہے جب انسان ملک کے لئے قانونی سازی کے بہت ہی اہم مقام پر ہو۔
رہبر معظم نے قانون کو ہر ملک اور معاشرے کی پیشرفت کا سافٹ ویئر قرار دیتے ہوئےفرمایا:ہر ملک اور قوم کے لئے قانون سازی کا عمل بذات خود بھی بہت اہم ہوتاہے تاہم اسلامی جمہوریہ ایران جیسے ملک اور ملت ایران جیسی عظیم قوم کے لئے اس کی اہمیت بہت زیادہ ہے جس نے انسانی معاشرے کے سامنے نیا راستہ پیش کیا ہے ۔
رہبر معظم ا نقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ کو انسانیت اور عدل و انصاف کو پائمال کرنے والی تسلط پسند طاقتوں کے مقابلے میں مؤثر آواز اور بلند نعرے سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا: دلوں میں اتر جانے والی اس مؤثر اور حیات بخش آواز کو وسعت دینے کا واحد راستہ اس کا مناسب انداز میں تعارف کرانا ہے یعنی اسلامی افکار اور اصولوں پر مبنی منصفانہ نظام تشکیل دیا جائے اور اسے دنیا کے سامنے پیش کیا جائے کیونکہ امام خمینی (رہ) اور اسلامی جمہوریہ کا پیغام بہت مؤثر اور جذّاب ہے۔

رہبر معظم نے دینی عوامی حکومت اور اس کے مظاہر منجملہ اسلامی جمہوری نظام میں قوم کی نمائندگی  کی جڑوں کو بہت عمیق قراردیتے ہوئے فرمایا: اللہ کی ولایت اسلامی طرز فکر کی بنیاد اور اساس ہے اور خداوند متعال نے انسان کو حق دیا ہے کہ اس ولایت کو کسی شخص یا اشخاص کے حوالے کردے کہ جمہوری اسلامی کے بنیادی آئین میں  ان اعمال کا اجراء ولایت اور حق کو سپرد کرنا یعنی انتخابات کی شکل میں مشخص ہوا ہے۔اور دینی عوامی حکومت کا در حقیقت یہ بنیادی ستون ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دنیا میں رائچ نظاموں اور اسلامی جمہوریہ کے نظام کے درمیان فرق واضح کرتے ہوئے فرمایا :  اسلامی نقطہ نظر سے اقتدار حقیقی معنی میں صرف اللہ تعالی کے لئے ہے اور یہ اقتدار صرف اسی پیرائے میں نافذ ہو سکتا ہے جس کے خد و خال اسلامی اصولوں، قرآن مجید اور سنت پیغمبر اسلام (ص)کی بنیاد پر آئين میں مشخص ہوئے ہوں ۔ اسی نقطہ نظر سے قوم کی نمایندگی اس اقتدار کی صورت اختیار کرتی ہے جو الہی اقتدار کی ایک کڑی ہے اس بنا پر جو قوانین اس نمایندگی کے ذریعہ وضع کئے جاتے ہیں ان پر عمل کرنا لازمی ہے۔
رہبر معظم نے آٹھویں پارلیمنٹ کے نام اپنے حالیہ بیان میں مذکور نکات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا :  قانون، جامع، کامل، پائدار، شفاف، غلط تفسیر کے امکان سے محفوظ، ماہرانہ جائزے پر مبنی، مشکل کشا، اور عوامی مسائل و مشکلات کو حل کرنے پر استوار ہونا چاہئے، قانون کچھ مستثنی مواقع کے علاوہ اس نہج پر وضع کیا جانا چاہیے جو مختلف حالات میں قابل عمل ہو اور اس سے عوام کو مستقبل کی منصوبہ سازی میں مدد مل سکے۔
رہبر معظم نےعوامی نمائندوں کو بانفوذ افراد کے اثر انداز ہونے سے بچنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا:پارلیمنٹ کے نمائندوں کو چاہیے کہ ان فیصلوں میں مکمل طور پر آزاد اور خود مختار رہیں جن کا اختیار انہیں آئین سے ملا ہوا ہے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قانون سازی کے ساتھ ، نگرانی اور نظارت کے عمل کی اہمیت پر بھی تاکید کرتے ہوئے فرمایا:  نگرانی کے عمل میں بہت زیادہ دانشمندی اور احتیاط کی ضرورت ہے کہ کہیں نگرانی کا عمل دیگر قوا کے درمیان تعارض کا باعث نہ بن جائے۔

رہبر معظم نے فرمایا: جمہوری اسلامی کے تینوں قوا کے درمیان اختلافات پیدا کرنا انقلاب اسلامی اور ایرانی عوام کے دشمنوں کی دیرینہ آرزو ہے کیونکہ تینوں قوا پورے ملک کی کمانڈ کی حیثیت رکھتے ہیں اوردشمن اس سلسلے میں کبھی آشکار اور کبھی خفیہ طور پر اپنی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے اور دشمن کی ان کوششوں  کی طرف سے غافل نہیں رہنا چاہیے۔

رہبر معظم نے ساتویرں پارلیمنٹ کے سربراہ حداد عادل اور سربراہ کونسل کے اراکین کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے ساتویں پارلیمنٹ میں دیگر قوا کے ساتھ اچھے انداز میں اپنے منصبی فرائض کو سرانجام دیا۔

رہبر معظم نے فرمایا:  آٹھویں پارلیمنٹ کو بھی حکومت کے ساتھ تعاون و تال میل کو حقیقت کے طور پر مد نظر رکھنا چاہیے کیونکہ حکومت حقیقت میں پر تلاش اور فعال حکومت ہے اور انھیں امور کو انجام دینے کی تلاش و کوشش میں ہے جسکی پارلیمنٹ بھی خواہاں ہے۔

رہبر معظم نے پارلیمان کے نمائندوں کے لئے عوام کے درمیان رہنے اور ان کے ساتھ پیہم رابطہ قائم کرنے کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: جمہوری اسلامی میں کسی شخص اور کسی اہلکار کو نئے ثروتمند طبقہ کی بنیاد ڈالنے میں مدد فراہم نہیں کرنا چاہیے یہی وجہ ہے کہ تمام حکام منجملہ پارلیمنٹ کے نمائندوں کو پاک و پاکیزہ طور پر پارلیمنٹ میں وارد ہونا چاہیے پاک وپاکیزہ رہنا چاہیےاور پیچیدہ فتنوں کے مد مقابل پائدار اور ہوشیار رہنا چاہیے۔    
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خود سازی اور تہذیب نفس کوتمام بڑی کامیابیوں کی بنیاد قراردیا اور پارلیمنٹ کے نمائندوں کو خدا وند متعال سے مدد طلب کرنے قرآن مجید اور دعاؤں کی پناہ حاصل کرنے کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا: خدمت رسانی کے چار سالہ مختصر دورے کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس کی قدردانی کیجئے ۔
اس ملاقات کے آغاز میں آٹھویں پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے نئي پارلیمنٹ کے اراکین کی علمی صلاحیتوں اور وسیع تجربوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اراکین پارلیمنٹ کی ماہرانہ صلاحیتوں اور طویل تجربات سے ملک کی پیش رفت میں مدد ملے گی۔
ڈاکٹر لاریجانی نےآٹھویں پارلیمنٹ کے آغاز کے وقت اسلامی جمہوری نظام کی شاندار عالمی پوزیشن اور داخلی حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : ان کامیابیوں اور پیچیدہ بیرونی حالات کا تقاضا ہے کہ فیصلے کرنے اور ان پر عملدرآمد کرنےمیں بہت زیادہ توجہ اور باریک بینی سے کام لیا جائے۔

لاریجانی نے ملک کی توسیع کے مقامی ماڈل کی تدوین کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا: یہ ماڈل ملک کے تیس سالہ اسلامی اور فقہی تجربات اور دنیا کے موجودہ تجربات کی روشنی میں تدوین ہونا چاہیے۔

لاریجانی نے نگرانی اور نظارت کے جدید طریقوں کی تدوین کی خبر دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں دیگر تمام قوا کے ساتھ ہمآہنگی کرکے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور پارلیمنٹ اپنی سنگين اور اہم ذمہ داریوں کو شجاعت ،صراحت اور تدبیر کے ساتھ جاری رکھےگی۔

 

News ID 697256

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha