مہرخبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزير خارجہ نے ہندوستانی وزیر خارجہ پرنب مکھر جی کے ایران کے دورے کو دونوں ممالک کے حکام کے مختلف سطح پر مذاکرات کے سلسلے کی کڑی قراردیا اور کہا کہ ہندوستانی وزیر خارجہ کا سفر انکی دعوت پر انجام پایا ہے انھوں نے کہا کہ ہندوستانی وزیر خارجہ کے ساتھ مذاکرات مثبت مفید اور تعمیری رہے ہیں اور یہ مذاکرات گزشتہ مذاکرات کی روشنی میں ہوئے ہیں انھوں نے کہا کہ ہندوستان اور ایران اقتصادی اور تجارتی میدان میں روابط کو مزید توسیع دے سکتے ہیں اور ایران انرجی اور گیس فراہم کرنے کے سلسلے میں ہندوستان کے لئے ایک قابل اعتماد شریک ہے ہندوستان کے وزیر خارجہ پرنب مکھرجی نے بھی کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری تنازعہ کا فوجی حل ممکن نہیں اور یہ مسئلہ بات چیت سے حل ہونا چاہیے مکھر جی نے خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کی ضرورت پر بھی زوردیا ہے انھوں نے کہا ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف دھمکی آمیز بیانات کے بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہیے اور یہ کہ پر امن ایٹمی ٹیکنالوجی کا حصول ایٹمی ایجنسی کے ہر رکن ملک کا حق ہے اور ایران کو بھی اس سے مستثنی نہیں کیا جاسکتا مکھر جی نے کہا کہ پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کا حصول ایران کا حق ہے ہندوستانی وزیر خارجہ صدر احمدی نژاد ، مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ ہاشمی رفسنجانی اور علی لاریجانی کے ساتھ بھی ملاقات کریں گے
ایرانی اور ہندوستانی وزراء خارجہ کی مشترکہ پریس کانفرنس
متکی : ایران کی ایٹمی سرگرمیاں بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے زیر نظر جاری ہیں // پرنب مکھر جی : قرارداد 1737 ایٹمی معاملے کے پر امن حل کا راستہ بند نہیں کرتی
ایران کے وزير خارجہ نے عراق میں ایرانی سفارتکاروں کے اغوا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ سفارتکاروں کی صورتحال کے سلسلے میں عراقی حکام کے ساتھ قریبی رابطہ برقرارکئے ہوئے ہیں
News ID 445442
آپ کا تبصرہ