مہر خبررساں ایجسنی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان میں حکومت کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ ممکنہ اقتصادی سمجھوتوں اور مذاکرات کی خبروں پر عوامی ردعمل سامنے آگیا ہے۔ جنوبی بیروت میں بڑی تعداد میں شہری سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت کے طرزِ عمل کو سازش کی طرف پہلا قدم قرار دیتے ہوئے ہر قسم کی گفتوگو کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
ذرائع کے مطابق، لبنان اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے اقتصادی مذاکرات کی اطلاعات نے عوامی بےچینی میں اضافہ کیا ہے۔ مظاہرین نے زور دیا کہ حکومت کسی بھی ایسے عمل سے باز رہے جو صہیونی حکومت کے ساتھ قربت یا اس کو تسلیم کرنے پر منتج ہوجائے۔
اسی تناظر میں لبنان کے وزیراعظم نواف سلام نے وضاحت کی کہ حکومت اسرائیل کے ساتھ امن یا تعلقات برقرار کرنے کے لیے مذاکرات نہیں کر رہی۔ تعلقات کے قیام کا معاملہ وسیع تر امن عمل سے جڑا ہوا ہے۔ حکومت فوجی دائرے سے باہر مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، کیونکہ اسرائیل کی جانب سے ایسے پیغامات موصول ہوئے ہیں جو ممکنہ تناؤ میں اضافے کی نشان دہی کرتے ہیں، تاہم ان پیغامات کا کوئی واضح ٹائم فریم موجود نہیں۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ جنگ بندی کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کے اجلاس میں لبنان اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ اقتصادی تعاون پر بات چیت ہوئی ہے اور مشترکہ اقتصادی منصوبوں کے خاکے تیار کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی اسرائیلی دفتر نے دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ حزباللہ کا غیرمسلح ہونا ضروری ہے اور یہ معاملہ کسی بھی اقتصادی بحث سے الگ ہے۔
اسی دوران، خبری ذرائع نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے نمائندے نے بیروت میں امریکی نمائندے کی موجودگی میں لبنانی حکومتی نمائندوں سے ملاقات کی، جس سے دونوں ممالک کے درمیان جاری پس پردہ رابطوں کے بارے میں قیاس آرائیاں مزید بڑھ گئی ہیں۔
آپ کا تبصرہ