مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے منگل کے روز انسداد کیمیائی ہتھیار کے کنونشن کی ریاستی جماعتوں کی ۳۰ویں کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کنونشن کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے ہولناک نتائج کو روکنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا ہم ایرانی، اس شدید درد اور مصیبت کو محسوس کرتے ہیں جو سابق عراقی آمر صدام حسین کے کیمیائی حملوں کے ذریعے ہمارے فوجیوں اور شہریوں پر ڈھائی گئی۔ چار دہائیاں گزرنے کے باوجود ہمارے زخم ابھی بھی تازہ ہیں، اور ہمارے جنگی ہیرو، جانباز اور ان کے خاندان اب بھی اُس اذیت ناک درد کو سہہ رہے ہیں۔
عراقچی نے مزید کہا ہمارے لیے اور پوری دنیا کے لیے سردشت ایک علامتی نام ہے، جو کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے اور متاثرین کے لیے انصاف کی عالمی مہم کی نمائندگی کرتا ہے۔
ایرانی صوبہ کردستان میں وقع شہر سردشت کے عوام ان بے شمار ایرانی شہریوں اور مجاہدین میں شمار ہوتے ہیں جو آٹھ سالہ دفاع مقدس (ایران–عراق جنگ ۱۹۸۰–۱۹۸۸) کے دوران سب سے زیادہ کیمیائی ہتھیاروں کا نشانہ بنے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ منگل کی صبح ہیگ پہنچے تاکہ کانفرنس میں شرکت کریں اور ایجنڈے کے اہم نکات پر ایران کے مؤقف کو واضح کریں۔
آپ کا تبصرہ