مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں نے پیر کے روز خبردار کیا ہے کہ اگر کنسٹ میں مجوزہ سزائے موت کا بل منظور ہو گیا تو اسرائیلی حکومت فلسطینی قیدیوں کی اجتماعی پھانسیوں کا راستہ اختیار کر سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، نو فلسطینی انسانی حقوق تنظیموں نے مشترکہ بیان میں زور دیا کہ اسرائیلی قابض حکام برسوں سے مختلف طریقوں سے پھانسیاں دیتے آئے ہیں، چاہے کوئی باضابطہ قانون منظور نہ بھی ہوا ہو۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی کابینہ، بالخصوص وزیر داخلہ ایتمار بن گویر، اس بل کے ذریعے اجتماعی پھانسیوں کو قانونی جواز فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس سے سیکڑوں فلسطینی قیدی متاثر ہو سکتے ہیں، جن میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو 7 اکتوبر 2023 کے آپریشن کے دوران یا بعد میں گرفتار ہوئے۔
کنسٹ کی قومی سلامتی کمیٹی نے نومبر کے اوائل میں اس بل کو پہلی قراءت کے لیے ایوان میں پیش کرنے کی منظوری دی تھی، جس پر فلسطین سمیت خطے اور عالمی سطح پر شدید تنقید ہوئی۔
اس بل کے مطابق، جو کوئی دانستہ یا غفلت کے نتیجے میں کسی اسرائیلی آبادکار کی موت کا سبب بنے، اسے سزائے موت دی جائے گی۔
آپ کا تبصرہ