مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بیروت میں واقع امریکی یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ دنیا میں بچوں کی اعضا کاٹنے کے سب سے زیادہ کیسز کا مرکز بن چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ستمبر 2025 تک غزہ میں زخمیوں کی تعداد 170,000 سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں سے ایک چوتھائی افراد کو طویل مدتی علاج کی ضرورت ہے۔ یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا ہے جب غزہ کا طبی نظام مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ غزہ شدید طبی عملے اور ضروری آلات کی کمی کا شکار ہے، جس کے باعث زخمیوں کا علاج تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔
آپ کا تبصرہ