مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے مسجد اقصی کی ایک بار پھر بے حرمتی کو صہیونی حکومت کی فاشسٹ سوچ کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام القدس کو یہودیانے کی منظم سازش کا حصہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق، اسرائیلی سیکورٹی کے وزیر ایتمار بن گویر نے پولیس کی بھاری نفری اور غیر قانونی صہیونی آبادکاروں کے ہمراہ مشرقی بیت المقدس میں واقع مسجد اقصی کے صحن پر دھاوا بولا۔ یہ اقدام 8 اکتوبر 1990ء کو ہونے والے مسجد اقصیٰ کے پہلے خونی سانحے کی 35ویں برسی کے موقع پر کیا گیا۔ حماس نے اس اقدام کو دانستہ اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔
حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ عمل مسلمانوں کے جذبات پر ایک کھلا حملہ ہے اور اس کا مقصد قبلہ اول کی تقسیم کو جواز فراہم کرنا اور صہیونی قبضے میں لانا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ محض ایک واقعہ نہیں بلکہ وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت فلسطین کے اسلامی و عربی تشخص کو مٹانے اور القدس کو یہودی مذہبی شناخت دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
حماس نے واضح کیا کہ القدس اور مسجد اقصی فلسطینی عوام کے لیے ریڈ لائن کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کی مسلسل بے حرمتی سے فلسطینی عوام کی مزاحمت اور موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
حماس نے اہل فلسطین، بالخصوص مقبوضہ بیت المقدس، مغربی کنارے اور 1948 کے مقبوضہ علاقوں کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مسجد اقصی میں مسلسل موجودگی اور اعتکاف کے ذریعے اس کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
آپ کا تبصرہ