مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطین کے علاقے غزہ کو پچھلے کچھ عرصے سے اسرائیل نے مکمل محاصرے میں لے رکھا ہے جس کے باعث وہاں ادویات، خوراک اور بنیادی سہولیات کا شدید فقدان ہے۔ عالمی سطح پر کئی بار اس محاصرے کے خلاف آواز اٹھائی گئی لیکن اسرائیل نے کسی دباؤ کو قبول نہیں کیا۔ اسی صورتحال کے پیشِ نظر دنیا بھر کے کارکنان اور انسانی حقوق کے علمبرداروں نے ’’آزادی بیڑا‘‘، ’’کاروان صمود‘‘ اور دیگر تحریکوں کی شکل میں کوششیں کی ہیں کہ امدادی سامان سمندر کے راستے غزہ پہنچایا جاسکے۔ ماضی میں بھی اسرائیل نے ایسے بیڑوں کو روکا اور متعدد کارکنان کو گرفتار کیا لیکن اس کے باوجود عالمی یکجہتی کی یہ تحریکیں مزید مضبوط ہورہی ہیں۔ اس مرتبہ "صمود" نامی بیڑا امدادی مہم پر غزہ روانہ ہوگیا ہے تاکہ نہ صرف غزہ کے عوام کی عملی مدد کی جاسکے بلکہ اسرائیلی محاصرے کو عالمی رائے عامہ کے سامنے ایک بار پھر بے نقاب کیا جاسکے۔
امدادی کارواں میں شامل اٹلی کے کلادیو نے کہا کہ فلسطینی عوام کی مقاومت سے متاثر ہوکر انہوں نے اس مہم میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔ بار بار مجھے گرفتار کیا گیا، لیکن صہیونی حکومت کے خطرات یا دھمکیوں سے مجھے کوئی خوف نہیں۔ میں حتی کہ اپنی ملازمت کھونے کے بارے میں بھی فکر مند نہیں ہوں۔
صمود بیڑے میں 44 ممالک سے تعلق رکھنے والی 70 سے زائد کشتیاں شامل ہیں۔ کشتی نے نے 44 ممالک سے حصہ لیا اور 31 اگست کو سفر شروع کیا ہے۔ اس مہم کا مقصد انسانی امداد، خوراک اور دوائی پہنچانا، فلسطینی عوام کی آواز کو عالمی سطح پر پہنچانا اور غزہ کا محاصرہ توڑنا ہے۔ اس بیڑے میں مختلف بین الاقوامی اتحاد شامل ہیں، جن میں فریڈم فوٹیلا، تحریک آزادی غزہ اور صمود بیڑا شامل ہیں۔
چند دنوں میں دیگر کشتیاں بھی شامل ہونے کی توقع ہے جن میں تیونس اور بحیرہ روم کے دیگر ممالک سے آمد متوقع ہے۔ ہزاروں افراد نے بارسلونا میں اجتماع کیا، اور کشتیوں نے بارسلونا، جینوا، تیونس اور یونان کے بندرگاہوں سے روانہ ہوکر غزہ کی جانب سفر شروع کیا۔ ان کا راستہ تیونس، لیبیا، مصر اور غزہ کے بین الاقوامی پانیوں سے گزرتا ہے۔ اسرائیلی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ کشتیوں کے عملے کو گرفتار کیا جائے گا۔
کلادیو نے کہا کہ صمود ایک بڑا بیڑا ہے جو فلسطین کے ساتھ یکجہتی کا پیغام دیتی ہے۔ کشتیوں میں بہت سے افراد جینوا، سسلی اور ساردینیا سے شامل ہوئے۔ ہم سب انسانی امداد پہنچانے اور غزہ کے محاصرے کو توڑنے کے لیے متحد ہیں۔ فلسطین کی آزادی بھی دیگر ممالک کی طرح مزاحمت سے ممکن ہوگی۔
کلادیو نے اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنگی جرائم میں مرتکب ہورہے ہیں۔ غزہ کے نہتے شہریوں پر وحشیانہ بمباری کے جرم میں ان کو عدالت میں لایا جانا چاہیے۔
آپ کا تبصرہ