4 ستمبر، 2025، 8:11 AM

"صمود امدادی بیڑے" کے رکن کی مہر نیوز سے گفتگو:

44 ممالک سے تعلق رکھنے والا 70 سے زائد کشتیوں پر مشتمل بیڑا "صمود" غزہ کی جانب رواں دواں

44 ممالک سے تعلق رکھنے والا 70 سے زائد کشتیوں پر مشتمل بیڑا "صمود" غزہ کی جانب رواں دواں

بین الاقوامی امدادی بیڑے "صمود" کے رکن نے مہر نیوز سے گفتگو میں عزم ظاہر کیا ہے کہ غزہ کا محاصرہ توڑنا ہے، اسرائیلی دھمکیوں سے نہیں ڈرتے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ پر جاری صہیونی جارحیت نے عالمی سطح پر شدید ردِعمل کو جنم دیا ہے۔ دنیا بھر میں عوامی اور سماجی تنظیمیں فلسطینی عوام کی حمایت اور ان کے لیے امدادی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔ غزہ کے سخت محاصرے کو توڑنے کے لیے مختلف سطحوں پر عملی کوششیں جاری ہیں جن میں امدادی کشتیوں کی روانگی بھی شامل ہے۔ انہی کوششوں کے دوران "میڈلین" کشتی صہیونی حملے اور قبضے کا نشانہ بنی، تاہم اس کے باوجود عالمی یکجہتی پر مبنی مزید امدادی مہمات جاری ہیں اور مختلف ممالک سے سرگرم کارکن غزہ کے عوام تک ادویات، خوراک اور انسانی امداد پہنچانے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس سلسلے کی تازہ ترین کڑی بین الاقوامی بیڑا "صمود" کی روانگی ہے۔ کشتی پر سوار امدادی اور سماجی کارکن صہیونی محاصرہ توڑ کر غزہ پہنچنا چاہتے ہیں تاکہ بھوک اور قحطی کا شکار فلسطینیوں کی مدد کی جاسکے۔

44 ممالک سے تعلق رکھنے والا 70 سے زائد کشتیوں پر مشتمل بیڑا "صمود" غزہ کی جانب رواں دواں

غزہ کے ساتھ عالمی یکجہتی بیڑے "صمود" کے رکن حسن آقاجانی نے مہر نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ غزہ کے محاصرے کو توڑنے کے لیے ہم اسرائیل کی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہیں۔ عوامی تحریکیں ہی محاصرے کے خلاف سب سے مضبوط اور مؤثر حکمت عملی ہیں۔

 31 اگست کو 44 ممالک کی 70 سے زیادہ کشتیوں پر مشتمل یہ بیڑا بارسلونا سے روانہ ہوا جس کا مقصد انسانی امداد، خوراک، ادویات پہنچانا اور فلسطینی عوام کی آواز دنیا تک پہنچانا ہے۔

اس عالمی بیڑے میں مختلف تنظیمیں اور تحریکیں شامل ہیں جن میں "فریڈم فلوٹیلا"، "عالمی تحریک برائے غزہ"، "کاروان صمود" اور ملائیشیا کی "الصمود نوسانتارا" نمایاں ہیں۔ اس کے علاوہ ماحولیاتی اور انسانی حقوق کے کئی معروف رہنما جیسے گرتا تھونبرگ اور ماریانا مورتگوا بھی شریک ہیں۔

منتظمین کے مطابق تیونس اور بحیرۂ روم کے کئی ملکوں سے درجنوں کشتیاں بیڑے میں شامل ہونے کا امکان ہے۔

44 ممالک سے تعلق رکھنے والا 70 سے زائد کشتیوں پر مشتمل بیڑا "صمود" غزہ کی جانب رواں دواں

کشتیوں نے بارسلونا، جینوا، تیونس اور یونان کی بندرگاہوں سے ہزاروں افراد کی موجودگی میں سفر کا آغاز کیا اور ان کا منصوبہ ہے کہ ستمبر کے وسط تک غزہ کی سواحل تک پہنچ جائیں۔ قافلے کا راستہ تیونس، لیبیا، مصر اور غزہ کے قریب بین الاقوامی پانیوں سے ہو کرجائے گا۔

ادھر صہیونی حکومت نے دعوی کیا ہے کہ وہ اس بیڑے کے کارکنوں کو گرفتار کرے گی۔ تاہم برازیلی کارکن تیاگو آویلا کے مطابق، اس مرتبہ شرکاء اور کشتیوں کی تعداد پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔

قافلے میں شامل حسن آقاجانی نے مہر نیوز سے گفتگو میں کہا کہ صمود تیسرا عوامی کاروان ہے جو بحری راستے سے غزہ کا محاصرہ توڑنے اور دنیا کی رائے عامہ کو فلسطینی عوام کی طرف متوجہ کرنے کے لیے اس سمت روانہ ہوا ہے۔

44 ممالک سے تعلق رکھنے والا 70 سے زائد کشتیوں پر مشتمل بیڑا "صمود" غزہ کی جانب رواں دواں

انہوں نے بتایا کہ پہلا کاروان کشتی "میڈلین" پر سوار تھا، جس میں سماجی کارکنان غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے روانہ ہوئے لیکن یہ کشتی اٹلی اور مالی کے درمیان صہیونی ڈرون حملے کا نشانہ بنی۔ دوسرا کاروان کشتی "حنظلہ" پر سوار تھا، جس میں 12 سماجی کارکن شامل تھے۔ یہ کشتی مقبوضہ فلسطین کے پانیوں تک پہنچ گئی لیکن اسرائیلی فوجیوں نے حملہ کرکے کارکنوں کو گرفتار کرلیا اور بعد میں انہیں اپنے اپنے ملک واپس بھیج دیا گیا۔

آقاجانی کے مطابق عوامی تحریکیں ہی غزہ کے محاصرے کو توڑنے اور فلسطینی عورتوں اور بچوں کو بچانے کا واحد راستہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ بحری کاروانوں کے تجربات کی روشنی میں "صمود بیڑا" کئی درجن کشتیاں اور بحری جہاز لے کر غزہ کی جانب بڑھ رہا ہے تاکہ محاصرہ توڑ کر وہاں خوراک اور ادویات پہنچائی جاسکیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یورپ سے جو لوگ اس کاروان میں شامل ہونا چاہتے تھے وہ اسپین کے شہر بارسلونا کی بندرگاہ پر اس قافلے میں شامل ہوئے۔ اس کے بعد یہ قافلہ تیونس کی طرف بڑھا، جہاں افریقہ، ایشیا اور امریکہ سے تعلق رکھنے والے مزید شرکاء بھی شامل ہوگئے۔

آقاجانی نے کہا کہ صمود کا مطلب استقامت اور پائیداری ہے۔ اس کاروان میں شریک افراد کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے، یہاں تک کہ ہالی ووڈ کے اداکاروں سے لے کر سماجی کارکن بھی تیونس میں شامل ہو رہے ہیں تاکہ مقبوضہ فلسطین کی طرف روانہ ہوں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ شرکاء کو ممکنہ خطرات اور صہیونی حملوں کے بارے میں خصوصی تربیت دی جا رہی ہے، تاکہ اگر اسرائیل کاروان کو روکنے، حملہ کرنے یا محاصرہ کرنے کی کوشش کرے تو وہ مقابلہ کرسکیں اور امداد ہر صورت غزہ کے عوام تک پہنچائی جاسکے۔

آخر میں حسن آقاجانی نے کہا کہ صمود بیڑا مکمل طور پر عوامی اور پرامن ہے۔ اس کاروان میں صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ غیر مسلم بھی شریک ہیں۔ سب کا واضح مؤقف ہے کہ ہم اسرائیل کی دھمکیوں سے نہیں ڈرتے۔ ہماری جانیں غزہ کے عوام کی جانوں سے زیادہ قیمتی نہیں ہیں۔ ہم یہ کیسے برداشت کرسکتے ہیں کہ ہم سکون و آرام سے رہیں اور غزہ کے عوام محاصرے اور نسل کشی کا شکار ہوں؟

News ID 1935183

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha