مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمنی تنظیم انصار اللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے امریکہ اور اسرائیل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن اور تل ابیب فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کے بدترین جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ امریکی-اسرائیلی روزانہ کی بنیاد پر ایسے خوراکی پیکج فراہم کررہے ہیں جو زہریلے اور جان لیوا ہیں۔
عبدالملک الحوثی نے بتایا کہ صرف گذشتہ ہفتے کے دوران اسرائیلی حملوں میں 3500 سے زائد فلسطینی شہید و زخمی ہوئے، جن میں بڑی تعداد خواتین، بچوں اور بے گھر افراد کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خوراک کی شکل میں فضائی امداد کے نام پر جو پیکجز گرائے جارہے ہیں، وہ دراصل غزہ کے عوام کو مزید تکلیف اور نقصان پہنچانے کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے دعوی کیا کہ اسرائیل جان بوجھ کر غذائی اجناس کی ترسیل میں تاخیر کرتا ہے تاکہ ان کی میعاد ختم ہوجائے اور پھر محدود مقدار میں وہ خوراک داخل کی جاتی ہے جو ناقابل استعمال اور انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ غزہ میں ہر روز بھوک سے مزید بچے شہید ہورہے ہیں۔ بچوں کی حالت بدترین ہے کیونکہ وہ سب سے زیادہ کمزور اور بھوک کے مقابلے میں بے بس ہیں۔
انصار اللہ کے رہنما نے مزید الزام عائد کیا کہ اسرائیلی فوج جان بوجھ کر ان مقامات پر فائرنگ کرتی ہے جہاں خوراک تقسیم کی جاتی ہے، اور بچوں کو براہ راست نشانہ بنایا جاتا ہے۔ یہ دشمن ایک پوری نسل کو مٹانے کے درپے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان مظالم کو نسل کشی کہا جا رہا ہے۔
عبدالملک الحوثی نے کہا کہ اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیاں اس حد تک پہنچ چکی ہیں کہ وہ نہ صرف انسانی اقدار، بلکہ بین الاقوامی قوانین اور صحافتی آزادی کو بھی روند رہا ہے۔ چھ صحافیوں کو ان کے خیمے میں نشانہ بنایا گیا، تاکہ سچ دنیا تک نہ پہنچے۔
آخر میں الحوثی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی بربریت کا نوٹس لے اور فلسطینی عوام کی فوری اور مؤثر مدد کے لیے اقدامات کرے۔
آپ کا تبصرہ