مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے آزادی بیان نے کہا ہے کہ اسرائیل جان بوجھ کر صحافیوں کو نشانہ بنا رہا ہے تاکہ سچ کو قتل کیا جاسکے، لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہو گا۔
الجزیرہ کے مطابق نمائندۂ خصوصی نے واضح کیا کہ غزہ میں اسرائیلی جرائم کو بے نقاب کرنے والے صحافیوں کو عمدا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس جنگ میں صحافیوں کی شہادت کی تعداد ماضی کی تمام جنگوں سے زیادہ ہے۔
حالیہ حملے میں اسرائیلی فوج نے غزہ کے الشفاء اسپتال میں قائم صحافتی کیمپ کو نشانہ بنایا، جس میں الجزیرہ کے دو معروف صحافی محمد قریقع اور انس الشریف شہید ہوگئے۔ اسی حملے میں دو فوٹو جرنلسٹ ابراہیم ظاہر اور محمد نوفل سمیت ایک اور شخص بھی شہید ہوا۔ اسرائیلی فوج نے دعوی کیا کہ انس الشریف حماس کے رکن تھے، اسی لیے انہیں ہدف بنایا گیا۔
اقوام متحدہ کے نمائندے کے مطابق 7 اکتوبر کے بعد سے غزہ کا 365 کلومیٹر طویل علاقہ دنیا کے خطرناک ترین مقامات میں شامل ہوگیا ہے، جہاں فلسطینی صحافیوں کو اپنے خطرناک پیشے کی وجہ سے شدید خطرات لاحق ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ، مغربی کنارے اور القدس میں 235 صحافی اور میڈیا ورکرز شہید ہوچکے ہیں۔
آپ کا تبصرہ