مہر خبررساں ایجنسی، سائنسی ڈیسک: ایران نے ایک اور سنگ میل عبور کر لیا، جب ایک 16 سالہ لڑکی کو زندگی کا تیسرا موقع دل کا دوسرا پیوند لگا کر دیا گیا۔ اس پیچیدہ سرجری نے نہ صرف ایرانی طبی ماہرین کی مہارت کا لوہا منوایا بلکہ انسان دوستی اور قربانی کی ایک زندہ مثال بھی پیش کی۔
بچی جس کا پہلا پیوند 2017 میں ہوا تھا، کچھ عرصہ قبل دوبارہ پیچیدہ عارضہ قلب میں مبتلا ہوئی۔ اسے کرونری آرٹری واسکولوپیتھی تشخیص ہوئی، جو پیوند کے بعد دھیرے دھیرے شریانوں کے بند ہونے کی ایک خطرناک کیفیت ہے۔ حالت اتنی نازک ہوگئی کہ بچی کو تین مہینے تک انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا۔
تین ماہ تک وہ بچی زندگی اور موت کے درمیان معلق رہی۔ پھر ڈاکٹروں نے ہمت باندھی اور فیصلہ کیا کہ وہ ایک بار پھر دل کا پیوند انجام دیں گے۔ بچوں میں دوبارہ پیوند قلب دنیا بھر میں نایاب اور بے حد خطرناک تصور کیا جاتا ہے، لیکن ایرانی ڈاکٹروں نے اس چیلنج کو قبول کیا۔

اسی دوران ایک 32 سالہ خاتون ایک حادثے میں مرگ مغزی کا شکار ہوگئی۔ اس کے اہل خانہ نے اپنے دکھ کو خدمت کے جذبے میں بدلتے ہوئے اس کا دل عطیہ کردیا تاکہ ایک اور زندگی بچائی جاسکے۔
آپریشن کا عمل 12 گھنٹے تک جاری رہا۔ سرجری کا عمل ناکام ہونے کا خطرہ ہر لمحے موجود تھا لیکن شہید رجائی کارڈیالوجی سینٹر کے ماہرین نے ہمت نہ ہاری، جدوجہد کی، اور بچی کو ایک بار پھر زندگی کی سانسیں مل گئیں۔ آج وہ نہ صرف مصنوعی سانس کے آلے سے آزاد ہے بلکہ مستحکم حالت میں ہے۔ یہ نہ صرف ایک کامیاب سرجری ہے، بلکہ انسانی ہمدردی، سائنسی ترقی، اور اجتماعی شعور کی جیت ہے۔
یہ معجزہ تھا، میری بیٹی بچ گئی!
ایک لڑکی جو برسوں سے پیوند شدہ دل کے سہارے زندہ تھی، ایک بار پھر موت کے دہانے پر پہنچ گئی۔ پورے گھر میں ایک اداس اور گہری خاموشی چھائی ہوئی تھی۔ صرف دو آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔ ایک ماں کی ٹوٹی پھوٹی آہوں کی، اور دوسری اس لڑکی کے مدھم کراہوں کی جو اب مزید قوت نہیں رکھتی تھی۔
یہ 16 سالہ لڑکی، جو کئی سالوں سے ایک عطیہ کردہ دل کے ساتھ زندہ تھی، اب اس کی سانسیں مدھم اور بے جان ہوتی جا رہی تھیں۔ اس کی نظریں چھت پر جمی ہوئی تھیں، جیسے وہ کسی ایسی شے کی منتظر ہو جس کے وقتِل آمد کا کسی کو علم نہیں، یا شاید وہ آئے ہی نہیں۔
والد خاموشی سے کمرے میں ٹہل رہے تھے، ماں اپنے آنسو چھپانے کی کوشش کر رہی تھی۔ امید ان کی نگاہوں سے کب کی رخصت ہو چکی تھی۔ اب صرف ایک معجزہ ہی شاید... اور پھر وہ خبر آئی!
ٹیلیفون کی گھنٹی بجی۔ دوسری طرف سے آواز آئی: "ایک دل مل گیا ہے..."
ایک ماں نے اپنے بچے کا دل عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اب، وہی لڑکی ایک زندہ معجزہ بن چکی ہے۔ وہ لڑکی جس نے اپنی زندگی میں تین دلوں کا تجربہ کیا: پہلا دل اس کا اپنا، جو قدرت نے اسے دیا تھا؛ دوسرا دل پہلا عطیہ شدہ دل، جس نے اسے نئی زندگی دی؛ تیسرا دل ایک اور ماں کے ایثار کا ثمر، جس نے ایک مرتبہ پھر اس کو زندگی کی امید عطا کی۔
اب اس لڑکی کی ہر دھڑکن میں زندگی، ایثار اور نئی امید کی داستان چھپی ہے۔ لیکن اب اس کے دل کا بوجھ صرف جسمانی نہیں بلکہ اخلاقی اور روحانی بھی ہے کیونکہ وہ جانتی ہے کہ اسے اس عطیہ کردہ دل کی حفاظت صرف اپنے لیے نہیں بلکہ ان ماں باپ کے لیے بھی کرنی ہے جنہوں نے اپنے بچے کے بچھڑنے کے بعد کسی اور کی زندگی بچانے کا فیصلہ کیا۔ اب وہ پہلے سے بڑھ کر پرعزم ہے کہ وہ اپنا خواب پورا کرے؛ ایک کارڈیالوجسٹ بننے کا خواب۔
ایران کا بچوں کے دل کی پیوندکاری میں درخشاں مقام
ہم نے پوچھا کہ کیا اس لڑکی سے گفتگو ممکن ہے؟ تو ڈاکٹر نے ہمدردانہ مسکراہٹ کے ساتھ حقیقت پسندانہ انداز میں جواب دیا: فی الحال نہیں۔ آپریشن کے بعد جسمانی حالت اور نگہداشت کے تقاضے ایسی اجازت نہیں دیتے۔ لیکن اتنا جان لینا کافی ہے کہ اب وہ لڑکی وینٹی لیٹر سے ہٹا دی گئی ہے اور ایک مستحکم حالت میں زندگی گزار رہی ہے اور یہی سب سے بڑی کامیابی ہے۔
ایران میں بچوں کے دل کی پیوندکاری کا نیا اور جدید عمل سال 2012 سے باضابطہ طور پر شروع کیا گیا۔ اُس وقت شاید بہت کم لوگ یقین رکھتے تھے کہ ایران اس میدان میں دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہو سکے گا۔ لیکن آج ایران نے اس شعبے میں نمایاں مقام حاصل کر لیا ہے۔

دنیا بھر میں ہر سال بچوں کے دل کی تقریبا 550 سے 600 پیوندکاریاں ہوتی ہیں، جن میں سے 30 کے قریب ایران میں انجام پاتی ہیں۔ یہ اعداد و شمار ایران کی اس شعبے میں قابلِ توجہ پیش رفت کی گواہی دیتے ہیں۔
ایران سے حالیہ شائع ہونے والی ایک جدید تحقیق کے مطابق، بچوں کے دل کی پیوندکاری کے بعد پانچ سالہ بقاء کی شرح 70 فیصد سے زیادہ ہے۔ یہ شرح دنیا کے سب سے جدید اور پیشرفتہ طبی مراکز کے برابر بلکہ بعض اوقات ان سے بہتر ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ ایران نہ صرف دنیا کے ساتھ قدم ملا کر چل رہا ہے، بلکہ بعض شعبوں میں آگے بھی بڑھ رہا ہے۔
حکومت کا نیا اقدام، بچوں کو مفت علاج کی فراہمی
پیوندکاری کا عمل انجام دینے والے ڈاکٹر مهدوی حکومت کے ایک اہم اور حوصلہ افزا اقدام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حال ہی میں ایک منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس کے تحت سات سال سے کم عمر بچوں کا علاج مفت ہوگا۔ یہ بچوں کی جان بچانے کے لیے سب سے امیدبخش اقدامات میں سے ایک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بہت سے خاندان مالی مشکلات کی وجہ سے ہسپتال کا رخ بھی نہیں کرتے تھے، اور افسوس کی بات ہے کہ ان کے بچے وہیں دم توڑ دیتے تھے۔ لیکن اب اس منصوبے کی بدولت، اگر آپ صرف ہسپتال کے صحن میں چہل قدمی کریں، تو آپ دیکھیں گے کہ کتنے ہی محروم خاندان اپنے بچوں کے علاج کی امید لیے یہاں موجود ہیں۔
19:20 - 2025/07/20
آپ کا تبصرہ