17 جولائی، 2025، 3:04 PM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ:

صہیونی کرگس ایک بار پھر شام پر جھپٹ پڑے، جولانی کی وطن فروشی انتہا کو جا پہنچی

صہیونی کرگس ایک بار پھر شام پر جھپٹ پڑے، جولانی کی وطن فروشی انتہا کو جا پہنچی

صہیونی حملوں کے لیے داخلی سہولت کاری اور جولانی گروہ کی غداری نے شام کے زخموں کو مزید گہرا کر دیا۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: صہیونی حکومت نے شام کے اندر متعدد ہوائی حملے کرتے ہوئے جولانی کے دہشتگرد گروہ کی عسکری طاقت کو نقصان پہنچایا۔ حملے کا بہانہ دروزی اقلیت کی حمایت تھا، جنہیں خود اسرائیل نے بغاوت پر اکسایا تھا۔ یہ کارروائی ان خبروں کے پس منظر میں ہوئی کہ جولانی صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی بحالی پر کام کر رہا ہے، اور اس مقصد کے لیے اس نے آذربائیجان کا دورہ بھی کیا تاکہ الہام علی‌یف کو بطور ثالث پیش کرے۔

بشار اسد کی اقتدار سے معزولی اور روس روانگی کے بعد، صہیونی فوج نے گولان کی مزید پہاڑیوں کو اپنے قبضے میں لے لیا اور شامی فوجی اثاثوں کو نشانہ بناتے ہوئے، اربوں ڈالر کے جنگی ساز و سامان کو تباہ کر دیا۔ اسرائیلی وزیر جنگ کاتز کے بقول یہ حملے اس لیے تھے تاکہ شام دوبارہ اسرائیل کے خلاف قوت نہ بن سکے۔

ابومحمد جولانی، جو داعش سے منسلک رہا ہے اور اس وقت تحریر الشام کے خودساختہ سربراہ کی حیثیت سے شام کے کچھ علاقوں پر قابض ہے، نے اسرائیلی جارحیت پر کسی قسم کا رد عمل نہیں دیا۔ بلکہ اس نے واضح طور پر کہا کہ اس کی زیر نگرانی گروہوں کی اسرائیل سے لڑنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ اس مؤقف سے اس کے گروہ میں اندرونی اختلافات بھی جنم لینے لگے۔ جولانی نے نہ صرف اپنی ظاہری شکل کو مغربی انداز میں بدل لیا بلکہ اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کی کھلی حمایت کی۔

ترکی، قطر اور سعودی عرب کی وساطت سے امریکا نے جولانی کے سر کی 10 ملین ڈالر کی انعامی رقم واپس لے لی، اور اسے عرب لیگ کے اجلاسوں کے علاوہ ٹرمپ کے ساتھ دو ملاقاتوں میں بھی مدعو کیا گیا۔ جولانی نے بدلے میں ابراہیمی معاہدے میں شمولیت اور اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ سفارتی تعلقات قائم کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ العربیہ کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے فخر سے اعتراف کیا کہ وہ اسرائیلی جنگی طیاروں کو شام کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دیتا رہا تاکہ ایران کے خلاف صہیونی حملوں کو آسان بنایا جاسکے۔

واشنگٹن، تل ابیب اور انقرہ کے اشاروں پر چلنے والا جولانی اپنی خونریز ماضی کو چھپانے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ حال ہی میں اس نے دعوی کیا کہ ایران کی موجودگی خطے میں فرقہ واریت اور خانہ جنگی کا سبب ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایران نے ہمیشہ تمام ممالک کی ارضی سالمیت کا دفاع کیا اور اس راہ میں بے شمار قربانیاں دی ہیں۔

تمام تر خوشامد اور اطاعت کے باوجود، صہیونی کرگسوں نے جولانی کے دہشتگردوں کو نہ بخشا اور انہیں دھوکہ دے کر انہی پر بمباری کی۔ یہ واقعہ ان تمام گروہوں کے لیے عبرت ہے جو مغرب اور اسرائیل کے ہاتھوں میں کھیلتے ہیں اور مقاومتی محاذ کو دھوکہ دیتے ہیں۔ تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ صہیونی حکومت کبھی کسی بھی کٹھ پتلی پر اعتماد نہیں کرتی، بلکہ جب مفاد پورا ہوجائے تو انہیں بھی صفحۂ ہستی سے مٹا دیتی ہے۔

اگرچہ صہیونی حکومت مسلمانوں اور عرب ممالک سے تعلقات قائم کرنے کے لیے در در کی خاک چھان رہی ہے، مگر جولانی کی مسلسل خوشامدی پیشکشوں کو نہ صرف مسترد کرچکی ہے بلکہ اسے کسی قسم کی پذیرائی بھی نہیں دی۔ اسرائیلی حکام نے کھلے عام کہا کہ جولانی جیسے شخص پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا جو ماضی میں متعدد دہشتگردانہ سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔

صہیونی ریاست نے جولانی سے تعلقات کی شرط رکھی کہ جولان کی ملکیت اسرائیل کی ہو اس حقیقت کو سرکاری طور پر تسلیم کیا جائے۔ اسرائیل کی جانب سے بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد قبضہ کی گئی شامی زمین پر کوئی دعوی نہ کیا جائے۔

اسرائیل کو جولانی کی مسلسل پسپائی اور جھکاؤ بھی مطمئن نہ کر سکا، یہاں تک کہ اس کے مسلح گروہوں پر براہ راست حملے شروع کر دیے گئے اور ان کے جنگجو قتل کر دیے گئے۔

شام میں چودہ برس سے جاری بغاوت اور جنگ نے اس حقیقت کو عیاں کر دیا ہے کہ وهابی-تکفیری گروہ مسلمانوں کی جان و مال کے تحفظ کے بجائے ہمیشہ صہیونی مفادات کے لیے آلۂ کار بن کر کام کرتے رہے ہیں۔ جولانی نے جب سے اقتدار سنبھالا، سب سے پہلے مزاحمتی گروہوں کے دفاتر بند کیے اور ان کے اراکین کو شام سے نکال دیا۔

جولانی یہ تلخ حقیقت بھی اپنی آنکھوں سے دیکھ چکا ہے کہ اسرائیل کی نظریں شام پر لگی ہوئی ہیں۔ اسرائیل نے نہ صرف شام کے ایک چوتھائی حصے پر قبضہ کر لیا ہے بلکہ اب کھل کر اس کی مزید تقسیم کی حمایت بھی کر رہا ہے۔

صہیونی طیاروں کے ہاتھوں جولانی کے ساتھیوں کی ہلاکت اس کے لیے آخری وارننگ ہونی چاہیے۔ اسرائیل کبھی پیچھے ہٹنے سے مطمئن نہیں ہوتا، نہ ہی زمین دینے سے، نہ ہی وفاداری جتانے سے۔ یہ غاصب حکومت اپنے اہداف کے لیے اپنے آلہ کاروں کو بھی قربان کر دیتی ہے۔

جولانی شاید جلد ہی یاسر عرفات کے انجام کو پہنچے؛ وہی یاسر عرفات جس نے بندوق رکھ کر زیتون کی شاخ اٹھائی، امن کی بات کی، صہیونی مطالبات کو تسلیم کیا، مگر بالآخر زہریلے مواد سے خاموشی سے قتل کر دیا گیا۔

تاریخ ہمیشہ خود کو دہراتی ہے۔ خصوصا ان افراد کے لیے لیے جو کرائے کے سپاہی کا کردار ادا کرتے ہیں!

News ID 1934322

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha