مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے باخبر ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ ایال زامیر نے غزہ میں جنگ جاری رکھنے سے مخالفت کرتے ہوئے کابینہ کو بتایا ہے کہ موجودہ حالات میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کو ترجیح دی جانی چاہیے۔
رپورٹ کے مطابق، ایال زامیر نے کابینہ کو خبردار کیا ہے کہ غزہ میں فوجی کارروائیوں کا تسلسل اسرائیلی قیدیوں کی جان کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
زامیر کا کہنا ہے کہ اس جنگ کے نتیجے میں حماس کی مزید کمزوری نہیں کیا جاسکتا۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تازہ بیان میں کہا ہے کہ غزہ کے مسئلے پر مذاکرات اپنے آخری مراحل میں داخل ہوچکے ہیں۔ ہم غزہ کے بارے میں ایک معاہدے کے قریب ہیں۔
ٹرمپ نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ معاہدے کے امکانات بہت زیادہ ہیں اور ممکن ہے کہ بڑی تعداد میں قیدی رہا کیے جائیں۔
یاد رہے کہ حماس اور صہیونی حکومت کے درمیان جنگ بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات کا پہلا دور کسی نتیجے کے بغیر ختم ہوا ہے۔ اس سے پہلے حماس نے قطر کی جانب سے پیش کردہ 60 روزہ جنگ بندی، 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور 18 قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے کی ابتدائی تجویز پر مثبت ردعمل ظاہر کیا تھا، جس کے بدلے میں صیہونی افواج کا غزہ کی سرحد پر بفرزون تک پیچھے ہٹنا اور انسانی امداد کی بڑے پیمانے پر منتقلی شامل تھی۔
آپ کا تبصرہ