26 جون، 2025، 8:53 PM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ:

ایرانی حملوں اور غزہ کی جنگ سے صہیونی معیشت کو شدید دھچکا: سات اہم شعبے تباہی کے دہانے پر

ایرانی حملوں اور غزہ کی جنگ سے صہیونی معیشت کو شدید دھچکا: سات اہم شعبے تباہی کے دہانے پر

غزہ کی جنگ اور ایران کے حملوں کی وجہ سے اسرائیل اندرونی طور پر شدید بحران کا شکار ہوا ہے اور سیاحت سمیت اہم شعبے رو بزوال ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک:

غزہ کی جنگ اور خاص طور پر وعدہ صادق 3 آپریشن میں ایرانی میزائل حملوں نے مقبوضہ علاقوں میں صہیونی حکومت کے سات اسٹریٹیجک اداروں اور اقتصادی شعبوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

حالیہ جنگ کے بعد صہیونی حکومت کو نہ صرف عسکری محاذ پر بلکہ اپنی تاریخ کے بدترین اقتصادی بحران کا بھی سامنا ہے۔ جنگ کے آغاز سے ہی اسرائیلی معیشت کے بڑے ادارے اور شعبے جیسے کہ ٹیکنالوجی، توانائی اور سیاحت سرمایہ کاری میں شدید کمی، اسٹاک مارکیٹ کے زوال اور سرگرمیوں کی بندش کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔

اسرائیلی بینک کے سربراہ امیر یارون کے مطابق غزہ میں جاری جنگ اب تک صہیونی حکومت کو 67 ارب ڈالر سے زائد کے فوجی و غیر فوجی اخراجات کا بوجھ ڈال چکی ہے۔

امریکی تحقیقی ادارے رند کے مطابق، ایران اور غزہ میں جاری جنگ کے اثرات آئندہ 10 سالوں میں اسرائیل کو 400 ارب ڈالر تک کا نقصان پہنچاسکتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان میں سے 90 فیصد نقصان بالواسطہ ہوگا. سرمایہ کاری میں کمی، روزگار کی منڈی میں بحران، پیداواری سرگرمیوں میں کمی، اور مجموعی اقتصادی ڈھانچے کا زوال کی اس کی مثال ہے۔

صہیونی اخبار یدیعوت آحارانوت نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صہیونی حکومت نے ایران پر کیے گئے حملے، جن کا جواب ایران نے وعدہ صادق 3 آپریشن کے عنوان سے میزائل حملوں کی صورت میں دیا۔ ان حملوں کی وجہ سے اسرائیل کو روزانہ ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔

اسرائیلی ریزرو فورسز کے سینئر افسر ریم آمیناخ نے کہا کہ یہ تخمینہ صرف فوجی حملوں اور دفاعی اقدامات کے براہ راست اخراجات پر مبنی ہے، جبکہ جنگ کے بالواسطہ اقتصادی نقصانات اس میں شامل نہیں کیے گئے۔

آمیناخ، جو اسرائیلی فوج کے سابق چیف آف اسٹاف کے مالی مشیر بھی رہ چکے ہیں، کے مطابق جنگ کے ابتدائی دو دنوں کے اخراجات ہی 1.5 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکے تھے۔

اخبار کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ جنگ کے بالواسطہ نقصانات میں 10 ملین اسرائیلی شہریوں کا پناہ گاہوں کی طرف فرار اور معاشی سرگرمیوں کا تعطل شامل ہے، جس کے نتیجے میں بیشتر اقتصادی شعبے مفلوج ہوچکے ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی میزائل حملوں کی وجہ سے صہیونی حکومت کے سات اسٹریٹیجک ادارے اور اقتصادی شعبے شدید مالی نقصان کا شکار ہوئے ہیں۔

1۔ بازان پیٹروکیمیکل کمپنی

"بازان" جو صہیونی حکومت کی سب سے بڑی آئل ریفائنری کمپنی ہے، مقبوضہ حیفا میں واقع ہے اور اسے مقبوضہ علاقوں کی سب سے بڑی اقتصادی تنصیبات میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ کمپنی نہ صرف خام تیل کی صفائی بلکہ پیٹروکیمیکل صنعت کی بھی ذمہ دار ہے اور اسرائیل کے توانائی کے شعبے کا ایک بنیادی ستون سمجھی جاتی ہے۔

اسلامی جمہوری ایران کے میزائل حملوں نے اس کمپنی کی ریفائنریوں کو شدید نقصان پہنچایا، جس کے نتیجے میں اس کی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہوگئیں۔ ویڈیو مناظر میں ان حملوں کے نتیجے میں ہونے والے شدید دھماکوں کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔

2. شفرون کمپنی

شفرون کمپنی بحیرہ روم میں واقع "تامر" اور "لیواتان" کے دو گیس فیلڈز کی نگرانی کرتی ہے، جن میں سے لیواتان مقبوضہ علاقوں میں سب سے بڑی گیس برآمد کرنے والی کمپنی ہے اور اسرائیل کی گیس پیداوار کا 40 فیصد سے زائد حصہ فراہم کرتی ہے۔

ایران کی جانب سے "وعدہ صادق 3" آپریشن کے تحت کیے گئے میزائل حملوں کے نتیجے میں اس کمپنی کو لیواتان گیس فیلڈ میں شدید نقصان پہنچا ہے۔ اس بات کی تصدیق اسرائیل کی وزارت توانائی نے بھی کی ہے اور خبررساں ادارے بلومبرگ نے بھی اس پر رپورٹ دی ہے۔

3۔ انٹیل

کریات گات میں واقع انٹیل کی فیکٹری کے ملازمین کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ غزہ کی جنگ کے دوران، اس کمپنی نے اپنے تقریباً 15 فیصد ملازمین کو کھو دیا کیونکہ ان میں سے کئی افراد صہیونی فوج کے ریزرو دستوں کا حصہ تھے اور انہیں جنگی محاذ پر بھیج دیا گیا۔

4. صہیونی ایئرلائن "العال"

ایران پر صہیونی حکومت کے حملے کے بعد، العال ایئرلائن کی تمام پروازیں معطل کر دی گئیں، اور بن گوریان ایئرپورٹ سمیت صہیونی فضائی حدود کو بند کر دیا گیا۔ اس اقدام کے نتیجے میں کمپنی کے حصص کی قیمت میں 3.5 فیصد کمی واقع ہوئی۔

5. بیزک گروپ

یہ مقبوضہ علاقوں میں سب سے بڑا ٹیلی کمیونیکیشن ادارہ ہے، جو مکمل مواصلاتی خدمات فراہم کرتا ہے۔ غزہ کی جنگ کے دوران، اس کمپنی کو تقریبا 14.5 ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔ اس کے علاوہ، جنگ کے آغاز سے ہی یہ ادارہ بارہا سائبر حملوں کا نشانہ بنا۔ صرف 2023 میں، صہیونی اسٹاک مارکیٹ میں شامل کمپنیوں پر 3380 سائبر حملے کیے گئے، جن سے مجموعی طور پر 3.2 ارب ڈالر سالانہ نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

6۔ ترقی پذیر آئی ٹی ادارے 

ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کا شعبہ گزشتہ برس غزہ کی جنگ اور بین الاقوامی سرمایہ کاری میں شدید کمی کے باعث شدید بحران کا شکار ہوا ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری تقریباً ختم ہوچکی ہے، جس کے نتیجے میں متعدد کمپنیوں کو بند ہونا پڑا یا اپنی سرگرمیاں بڑے پیمانے پر محدود کرنی پڑیں۔

ان کمپنیوں میں "اسپیک" شامل ہے، جو زرعی ٹیکنالوجی کے شعبے میں سرگرم تھی۔ یہ کمپنی جب اپنی 5 ملین ڈالر کی ابتدائی سرمایہ کاری خرچ کر چکی اور 4 ملین ڈالر کی نئی فنڈنگ حاصل نہ کر سکی، تو بند ہوگئی۔ اسی طرح "گیست ایم ڈی" کمپنی، جسے 6.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ملی تھی، سرمایہ کاری کی کمی اور مارکیٹ کی عدم دستیابی کے باعث بند ہو گئی۔

7. سیاحت کا شعبہ

صہیونی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اکتوبر 2023 سے غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے سیاحت کے شعبے کو 3.4 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔ وزارت سیاحت کے اعداد و شمار کے مطابق، جنگ کے آغاز سے اب تک مقبوضہ علاقوں میں آنے والے سیاحوں کی تعداد میں 90 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

فضائی نقل و حمل کا مفلوج ہونا، داخلی عدم تحفظ اور سیاسی عدم استحکام اس کمی کی بڑی وجوہات میں شامل ہیں۔ صہیونی ہوٹل مالکان کی تنظیم کے مطابق، بعض علاقوں میں ہوٹلوں کی سرگرمی 10 فیصد تک محدود ہو چکی ہے، جبکہ جنگ سے قبل یہ شرح عموماً 80 فیصد تھی۔

اگرچہ حالیہ مہینوں میں کبھی کبھار پروازیں جاری رہی ہیں، لیکن ایران کے خلاف جنگ کے آغاز سے صہیونی فضائی حدود مکمل طور پر بند ہے، اور ہزاروں صہیونی شہری کشتیوں کے ذریعے قبرص کی طرف فرار پر مجبور ہوئے ہیں۔

News ID 1933907

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha