مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مشرق وسطی کی تازہ ترین صورتحال اور ایران-اسرائیل جنگ کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس کے دوران روس کے مستقل نمائندے واسیلی نبنزیا نے کہا کہ ہم نے دیکھا کہ امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر کیے گئے حملوں کے مقابلے میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی مکمل طور پر غیر فعال اور خاموش رہی۔ تہران بات چیت کی میز پر موجود تھا، اسی دوران امریکہ نے ایران پر حملہ کیا۔
نبنزیا نے مغرب کی جانب سے جوہری معاہدے میں موجود اسنیپ بیک میکانزم کے استعمال کی دھمکی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اس میکانزم کو استعمال کرنے کا اہل نہیں کیونکہ وہ اس معاہدے سے نکل چکا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کو منشور کے تحت اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی چاہئیں اور ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کی تفصیلات پر مبنی غیر جانب دارانہ رپورٹ پیش کرنی چاہیے۔ ایجنسی کی بعض رپورٹس میں ذاتی تعصبات کی جھلک نظر آتی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ ایران کے جوہری مسئلے کا واحد حل سفارت کاری اور پُرامن مکالمہ ہے، اور یہی روس، چین اور پاکستان کا مشترکہ مؤقف ہے جنہوں نے ایک پائیدار جنگ بندی کے لیے نئی قرارداد پیش کی ہے۔
آپ کا تبصرہ