مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ اور جوہری مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے برطانیہ کے اس مؤقف پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے جس میں ایران میں یورینیم کی افزودگی کو مکمل طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
عراقچی نے کہا کہ اگر واقعی برطانیہ کا یہی مؤقف ہے تو ایران اور برطانیہ کے درمیان جوہری معاملے پر بات چیت کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔
عراقچی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ ایران نے نیک نیتی کے ساتھ برطانیہ اور دیگر یورپی مماک کے ساتھ جامع تعاون جاری رکھا ہے، یہاں تک کہ ایسے حالات میں بھی جب امریکہ ان ممالک کو موجودہ مذاکراتی عمل میں شامل کرنے پر آمادہ نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر برطانیہ کا مؤقف واقعی ایران میں یورنئیم کی افزودگی کو مکمل ختم کرنے کا ہے، تو یہ نہ صرف ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی کی صریح خلاف ورزی ہے بلکہ 2015 میں ہونے والے عالمی جوہری معاہدے میں مذکور برطانیہ کی اپنی ذمہ داریوں سے بھی انحراف ہے۔ ایسی صورت میں ہمارے درمیان جوہری مسئلے پر کوئی بات چیت ممکن نہیں رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک کے غیر ذمہ دارانہ موقف کی وجہ سے جوہری معاہدے کا مستقبل غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہوگیا ہے۔
آپ کا تبصرہ