مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے کہا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کے بعد اسرائیل حماس کے خلاف کیا پالیسی اختیار کرے گا، اس حوالے سے کئی سوالات موجود ہیں۔
مصری وزیر خارجہ کے ساتھ مشترکہ اجلاس کے دوران کہا کہ ترکی فلسطینیوں کو ان کے علاقوں سے عرب ممالک کی طرف جبری نقل مکانی پر مجبور کرنے کے خلاف ہے اور اس سلسلے میں ہم مصر کا ساتھ دیں گے۔
ہاکان فیدان نے مزید کہا کہ مصر اور قطر نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے بے شمار کوششیں کی ہیں۔ اب ہمیں وہاں مستقل جنگ بندی کے قیام کے لیے کام کرنا ہوگا۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ سوال باقی ہے کہ اسرائیل قیدیوں کے تبادلے کے بعد حماس کے خلاف کیا مؤقف اپنائے گا۔ بین الاقوامی برادری کو چاہئے کہ نتن یاہو کو فلسطینیوں کے خلاف کسی نئی مہم جوئی سے روکے۔ نتن یاہو کو اپنے سیاسی مفادات کے لیے ایسے اقدامات بند کرنے چاہئیں۔
ترکی کے وزیر خارجہ نے اس سے پہلے قطر کے وزیر خارجہ اور وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمن آل ثانی کے ساتھ دوحہ میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران بھی واضح طور پر کہا تھا کہ فلسطینیوں کو جبری بے دخل کرنے کے منصوبے کے سخت مخالف ہیں۔ یہ تجویز انسانی حقوق کے منافی ہے اور سب کو اس کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک متنازع بیان میں کہا تھا کہ وہ فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کرنا چاہتے ہیں۔ عرب ممالک کو مزید پناہ گزینوں کو قبول کرنا چاہیے۔
آپ کا تبصرہ