30 نومبر، 2024، 2:51 PM

حلب کا جنگی فتنہ مغربی ممالک اور نیٹو کی کارستانی ہے، ایرانی رکن پارلیمنٹ

حلب کا جنگی فتنہ مغربی ممالک اور نیٹو کی کارستانی ہے، ایرانی رکن پارلیمنٹ

ایران کی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی کمیشن کے ایک رکن نے کہا کہ ترکی کی حمایت کے علاوہ، مغربی ممالک اور نیٹو کی انٹیلی جنس اور فوجی کی مدد کے بغیر حلب کا جنگی فتنہ ناممکن تھا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی کمیشن کے رکن علی خضریان نے شام میں تکفیری فتنے کے دوبارہ سر اٹھانے کو دشمن کی شرمناک کارستانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ تکفیری عناصر اور شامی حکومت کے مخالفین ایک سال سے زائد عرصے سے صیہونی حکومت کے ساتھ مزاحمتی محاذ کی شام کے دفاع اور غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت میں جنگ کے دوران خاموش تماشائی بنے بیٹھے اور ان کی نام نہاد اسلام پسندی جوش میں نہیں آئی، لیکن اب ترک فوج اور حکومت کی بھرپور حمایت سے انہوں نے صیہونی رجیم کی شہ پر پھر سے فتنہ کھڑا کرنا شروع کر دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شام کے حالیہ فتنے میں ترک فوج کی تکفیری اور پراکسی قوتوں کا مشترکہ ہدف لبنانی حزب اللہ کے بیک سپورٹ کو نقصان پہنچا کر شامی حکومت کو کمزور کرنا ہے تاکہ دمشق کو مزاحمتی محور سے تعلقات منقطع کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔ یہ مذموم منصوبہ عثمانی سلطنت کے مغربی_عبرانی بلاک کے ساتھ گٹھ جوڑ کے ذریعے مزاحمت کو توڑنے یا کمزور کرنے کی ایک طے شدہ (اردگانی) سازش ہے۔

ایرانی رکن پارلیمنٹ نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اہم نکتہ یہ ہے کہ ترکی کی حمایت کے ساتھ ساتھ حلب کے جنگی فتنے کا منصوبہ مغربی ممالک اور نیٹو کی انٹیلی جنس اور ہتھیاروں کی حمایت کے بغیر ناممکن تھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یورپی ممالک شام میں تکفیری دہشت گردوں کو مزاحمتی محور کے خلاف دوبارہ گراونڈ دلانے کا منصوبہ اسی وقت تیار کر چکے تھے جب وہ ایران کے ساتھ مذاکرات کی منصوبہ بندی کر رہے تھے!

انہوں نے مزید کہا کہ غربی، عبرانی اور عثمانی ٹرائیکا کا خیال ہے کہ حالیہ تنازعات کی وجہ سے وہ حلب میں دس سال پہلے کے واقعات کو دہرا سکتے ہیں۔ لیکن یہ ان کی بھول ہے، شامی حکومت اب مضبوط ہو چکی ہے اور مزاحمتی محاذ اور روس بھی مشترکہ سوچ کی وجہ سے شامی قوم کا پہلے سے زیادہ پرعزم طریقے سے دفاع کریں گے۔

News ID 1928482

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha