16 جولائی، 2024، 9:52 AM

کوفیوں کی متلون مزاجی امام حسینؑ کی نصرت کی راہ میں رکاوٹ بن گئی

کوفیوں کی متلون مزاجی امام حسینؑ کی نصرت کی راہ میں رکاوٹ بن گئی

حجت الاسلام علوی تہرانی نے کہا کہ کوفیوں نے اپنی متلون مزاجی کی وجہ سے امام حسینؑ کو دعوت دے کر کربلا کے میدان میں تنہا چھوڑ دیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، حجت الاسلام سید محمد باقر علوی تہرانی نے مسجد حضرت امیر میں محرم الحرام کی مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوفیوں نے حضرت امام حسینؑ کے نام اپنے خطوط میں پانچ نکات کا ذکر کیا تھا کہ ہم یزید کی بیعت نہیں کریں گے؛ بنی امیہ کے ظلم سے تنگ آچکے ہیں؛ آپ کی بیعت کرنا چاہتے ہیں؛ آپ کا ساتھ دینے کے لئے آمادہ ہیں اور ہماری طرف جلد تشریف لائیں۔ تاریخ کے مطابق کوفیوں نے 12 ہزار خطوط لکھے۔

انہوں نے کہا کہ جناب سید الشہداء کی حرکت میں ذاتی تدبیر اور خدا کی تقدیر دونوں کا عمل دخل تھا۔ امام عالی مقام نے ایک عاقل انسان کی طرح سوچ سمجھ کر یہ تحریک شروع کی۔ اسی لئے اس کے لئے کچھ مقدماتی کاموں کا انجام پانا ضروری تھا۔ کوفیوں نے حضرت علیؑ اور حضرت امام حسنؑ سے اچھا سلوک نہیں کیا تھا۔ متلون مزاجی ان کی خصوصیت تھی۔ ان کی رائے اور سوچ کے بارے میں آسانی سے اندازہ لگانا بہت سخت تھا۔ امام حسینؑ نے حالات کا اندازہ لگانے کے لئے پہلے حضرت مسلم بن عقیلؑ کو بھیجا۔ جناب مسلم علم، عمل اور شجاعت میں کم نظیر تھے۔ 

انہوں نے کہا کہ امام حسینؑ نے جناب مسلم کے ساتھ ایک خط بھیجا جس میں لکھا تھا کہ میں تمہاری طرف مسلم کو بھیج رہا ہوں اور وہ ان حالات کی تایید کرے جو تم نے اپنے خطوط میں لکھے ہیں تو میں آوں گا۔ اللہ کی قسم حکمران وہی ہے جو کتاب خدا پر عمل کرے اور عدالت اور انصاف قائم کرے اور دین حق پر پابند رہتے ہوئے خود کو اس کے لئے وقف کرے۔

علوی تہرانی نے کہا کہ حضرت امام حسینؑ نے جناب مسلم کے ذریعے کوفہ والوں کا امتحان لیا۔ روانگی کے موقع پر آپ نے جناب مسلم کو گلے لگایا اور فرمایا کہ اگر لوگ ساتھ دیں تو فورا مجھے خط لکھیں۔ اس کے بعد آپ نے جناب مسلم کے لئے دعا دی اور امید ظاہر کی کہ ہم دونوں شہادت کے درجے پر فائز ہوں گے۔ گویا سفیر کا بھیجنا امام کی تدبیر تھی اور جناب مسلم کا انجام اللہ کی تقدیر تھی۔

انہوں نے کہا کہ اولیائے الہی کسی بھی صورت میں جھوٹ نہیں بولتے ہیں۔ جناب مسلم کوفہ پہنچنے کے بعد مختار کے گھر تشریف لے گئے۔ شیعوں کے مجمع میں امام حسینؑ کا خط پڑھ کر سنایا۔ اس موقع پر جناب عابس بن شبیب نے کہا کہ میں آپ کو کوفہ والوں کے بارے میں کوئی رائے نہیں دوں گا۔ آپ کو فریب دینا نہیں چاہتا ہوں البتہ خدا کی قسم آپ کی دعوت کو قبول کرتا ہوں تاکہ اللہ سے ملاقات کرسکوں۔ اللہ اور معصوم ایسے ہی لوگوں کو منتخب کرتے ہیں جو کبھی جھوٹ نہیں بولتے ہیں۔

حجت الاسلام تہرانی نے کہا کہ کوفیوں کی متلون مزاجی اور جلد سوچ بدلنے کی عادت نے ان کو امام حسینؑ کا ساتھ دینے سے روکا۔ محمد بن بشیر ہمدانی سے سوال کیا گیا کہ امام حسینؑ کا خط سنایا گیا ہے۔ بعض شہید ہونا چاہتے ہیں تیرا کیا ارادہ ہے؟ اس نے کہا کہ میں مرنا نہیں چاہتا ہوں۔ یہ ان لوگوں کی متلون مزاجی ہے جنہوں نے امام کو خط لکھا تھا۔ پس جناب مسلم کے مجمع میں موجود تمام افراد شہادت کے طلبگار نہیں تھے البتہ یزید کو خلافت سے معزول کرنا بھی چاہتے تھے۔ جناب مسلم لوگوں کا امتحان لینے آئے تھے۔ اپنی شہادت سے 27 دن پہلے جناب مسلم نے امام کو خط لکھا کہ 18 ہزار افراد نے میری بیعت کی ہے۔ میرا خط پہنچتے ہی کوفہ کی طرف روانہ ہوجائیں۔

انہوں نے کہا کہ نعمان بن بشیر کوفہ کے حاکم تھے جو عثمانی تھے البتہ یزید کے بارے میں اچھی رائے نہیں رکھتے تھے۔ مختار نعمان کے داماد تھے۔ وہ امام حسینؑ کے ساتھ جنگ کے بھی طرح حامی نہیں تھے اسی لئے کوفہ میں ہونے والی سرگرمیوں پر زیادہ سختی نہیں کرتے تھے۔ ان کا اقدام یہی تھا کہ اپنی تقریر میں لوگوں کو شورش سے گریز کرنے کی تلقین کرتے تھے۔ جب تک کوفہ میں نعمان بن بشیر اور مدینہ میں ولید بن عتبہ حاکم تھے، عوام پر زیادہ سختی نہیں کی جاتی تھی کیونکہ وہ راحت طلب تھے۔

انہوں نے کہا کہ نعمان کی تقریر کے بعد عبداللہ بن مسلم حضرمی نے کہا کہ ان حالات کو قابو کرنے کے لئے خون ریزی ضروری ہے۔ نعمان نے کہا کہ حسین بن علیؑ کے مقابلے میں کھڑا نہیں ہوں گا۔ عبداللہ نے یہ دیکھا تو ابن سعد اور عمارہ بن عقبہ کو خط لکھا۔ انہوں نے یزید کو باخبر کیا کہ مسلم کوفہ آئے ہیں اور امام حسینؑ کی بیعت کے لئے لوگوں کو اکٹھا کررہے ہیں۔ کسی طاقتور شخص کو بھیجیں تاکہ تیرا فرمان جاری کرسکے ورنہ کوفہ ہاتھ سے نکل جائے گا۔ اس خط کے بعد کوفہ پر بلا نازل ہوئی اور عبیداللہ بن زیاد حاکم بن کر کوفہ پہنچ گیا۔

News ID 1925439

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha