مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے مرحوم صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی اور ہوائی سانحہ کے دیگر شہداء کیلئے حوزہ علمیہ جامعۃ عروة الوثقیٰ لاہور میں تعزیتی مجلس منعقد ہوئی، جس میں مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام، دانشور حضرات، مشائخ اور ایرانی قونصل خانہ پاکستان کے وفود نے شرکت کی۔ مقررین میں علامہ سید جواد نقوی، مولانا امیر حمزہ، پیر سید محمد حبیب عرفانی، پیر شمس الرحمان مشہدی، مولانا جاوید احمد قصوری، ڈاکٹر میر آصف اکبر، ڈائریکٹر جنرل خانہ فرہنگ ڈاکٹر رضا مسعودی و دیگر شامل تھے۔ علامہ سید جواد نقوی کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ آیت الله سید ابراہیم رئیسی نے اپنی صدارت کے مختصر عرصے میں نہ صرف ملت ایران کی خدمت کی بلکہ اپنے انقلابی جذبے سے اسلام ناب محمدی (ص) کے عالمی مشن کو بھی بھر پور طریقے سے آگے بڑھایا۔
علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ وہ امریکہ و صہیونی دشمن کے مقابلے میں مزاحمت کا محاذ ہو یا غزہ کے مظلومین کی مدد، آپ ہر محاذ پر صف اول میں نظر آئے اور اپنی دینی، انسانی اور اخلاقی ذمہ داری آخری دم تک ادا کی۔ مجلس ترحیم میں مقررین کا کہنا تھا کہ آیت اللہ سید صدر ابراھیم رئیسی فقط ایران کے صدر نہیں، بلکہ عالم اسلام کے لیڈر اور امت مسلمہ کے قیمتی سرمایہ تھے، جن سے امت محروم ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی نے پہلے بھی حق و صداقت کی راہ میں کافی قربانیاں دی ہیں، جن کی بدولت دشمن نظام اسلامی کو کمزور کرنے میں ناکام رہا اور اب بھی وہ اس کوشش میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔
مقررین نے اسلامی جمہوریہ ایران اور صدر ابراہیم رئیسی کے فلسطین کے متعلق دو ٹوک موقف کو سراہا اور امید ظاہر کی شہید رئیسی کے بعد آنیوالی قیادت اسی راہ کو جاری رکھیں گے اور دیگر مسلم حکمران بھی اسی راہ کو اپنائیں گے۔
آپ کا تبصرہ