مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، عراقی سیاسی رہنما "عبد القادر النیل" نے اسپوتنک نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ درست ہے کہ عراق میں دہشت گرد تنظیم داعش کو عسکری اعتبار سے پسپا کر دیا گیا ہے، لیکن اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس تکفیری تنظیم کی فکری اور ثقافتی جڑوں کو اکھاڑ پھینکنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ عراق میں داعش ابھی تک مکمل طور پر تباہ نہیں ہوئی ہے کیونکہ اس کی تباہی صرف فوجی جہت نہیں رکھتی ہے۔
قادر نیل نے واضح کیا کہ موجودہ حالات میں عراق میں داعش کی کارروائیوں کے بارے میں افواہوں کا پھیلنا امریکہ کے مفاد میں ہے تاکہ وہ اس ملک میں اپنی موجودگی کا جواز پیش کرسکے۔ اس لیے زیادہ تر فوجی کارروائیاں سیاسی اہداف کے تحت علامتی طور پر کی جارہی ہیں۔
انہوں نے امریکی موجودگی کو دہشت گردی کا اصل عامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ عراقی قوم کو اپنی سلامتی اور استحکام کے تحفظ کے لیے کسی کی ضرورت نہیں ہے اور وہ داعش کو اس ملک میں واپس آنے کی اجازت نہیں دے گی۔
آپ کا تبصرہ