مہر خبررساں ایجنسی، دینی ڈیسک؛ یہ بڑی بابرکت رات ہے. امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں کہ امام محمد باقرؑ سے نیمۂ شعبان کی رات کی فضیلت کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا: یہ رات شب قدر کے علاوہ تمام راتوں سے افضل ہے۔ پس اس رات تقرب الٰہی حاصل کرنے کی کوشش کرنا چاہیئے۔ اس رات خدا تعالیٰ اپنے بندوں پر فضل و کرم فرماتا ہے اور ان کے گناہ معاف کرتا ہے۔ حق تعالیٰ نے اپنی ذاتِ مقدس کی قسم کھائی ہے کہ اس رات وہ کسی سائل کو خالی نہ لوٹائے گا سوائے اس کے جو معصیت و نافرمانی سے متعلق سوال کرے۔ خدا نے یہ رات ہمارے لیے خاص کی ہے جیسے شب قدر کو رسول اکرمؐ کے لیے مخصوص فرمایا۔
پس اس شب میں زیادہ سے زیادہ حمد و ثنائے الٰہی کرنا اس سے دعا و مناجات میں مصروف رہنا چاہیئے۔
اس رات کی عظیم بشارت سلطان عصر حضرت امام مہدی ﴿عج﴾ کی ولادت باسعادت ہے جو ۲۵۵ھ میں بوقت صبح صادق سامرہ میں ہوئی جس سے اس رات کو فضیلت نصیب ہوئی۔
اس رات کے چند ایک اعمال ہیں:
﴿۱﴾ غسل کرنا کہ جس سے گناہ کم ہو جاتے ہیں۔
﴿۲﴾ نماز اور دعا و استغفار کے لیے شب بیداری کرے کہ امام زین العابدینؑ کا فرمان ہے کہ جو شخص اس رات بیدار رہے تو اس کے دل کو اس دن موت نہیں آئے گی جس دن لوگوں کے قلوب مردہ ہو جائیں گے۔
﴿۳﴾ اس رات کا سب سے بہترین عمل امام حسینؑ کی زیارت ہے کہ جس سے گناہ معاف ہوتے ہیں۔ جو شخص یہ چاہتا ہے کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کی ارواح اس سے مصافحہ کریں تو وہ کبھی اس رات یہ زیارت ترک نہ کرے۔ حضرتؑ کی چھوٹی سے چھوٹی زیارت بھی ہے کہ اپنے گھر کی چھت پر جائے اپنے دائیں بائیں نظر کرے، پھر اپنا سر آسمان کی طرف بلند کر کے یہ کلمات کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا اَبَا عَبْدِ ﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ وَرَحْمَۃُ ﷲِ وَبَرَكَاتُہٗ
کوئی شخص جہاں بھی اور جب بھی امام حسینؑ کی یہ مختصر زیارت پڑھے تو امید ہے کہ اس کو حج و عمرہ کا ثواب ملے گا۔نیز اس رات کی مخصوص زیارت انشاء اللہ باب زیارات میں آئیگی۔
﴿۴﴾ شیخ و سید نے اس رات یہ دعا پڑھنے کا ذکر فرمایا ہے، جو امام زمانہؑ کی زیارت کے مثل ہے اور وہ یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ لَیْلَتِنَا ھٰذِہٖ وَمَوْلُوْدِھَا وَحُجَّتِكَ وَمَوْعُوْدِھَا الَّتِیْ قَرَنْتَ اِلٰی فَضْلِھَا فَضْلًا فَتَمَّتْ كَلِمَتُكَ صِدْقًا وَعَدْلًا لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِكَ وَلَا مُعَقِّبَ لِاٰیَاتِكَ نُوْرُكَ الْمُتَٲَلِّقُ، وَضِیَاؤُكَ الْمُشْرِقُ وَالْعَلَمُ النُّوْرُ فِیْ طَخْیَاءِ الدَّیْجُوْرِ الْغَائِبُ الْمَسْتُوْرُ جَلَّ مَوْلِدُھٗ، وَكَرُمَ مَحْتِدُھٗ وَالْمَلَائِكَۃُ شُہَّدُھٗ، وَﷲُ نَاصِرُھٗ وَمُؤَیِّدُھٗ اِذَا اٰنَ مِیْعَادُھٗ وَالْمَلَائِكَۃُ ٲَمْدَادُھٗ سَیْفُ ﷲِ الَّذِیْ لَا یَنْبُوْ وَنُوْرُھُ الَّذِیْ لَا یَخْبُوْ وَذُو الْحِلْمِ الَّذِیْ لَا یَصْبُوْ مَدَارُ الدَّھْرِ، َنَوَامِیْسُ الْعَصْرِ، وَوُلَاۃُ الْاَمْرِ وَالْمُنَزَّلُ عَلَیْھِمْ مَا یَتَنَزَّلُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ وَٲَصْحَابُ الْحَشْرِ وَالنَّشْرِ تَرَاجِمَۃُ وَحْیِہٖ، وَوُلَاۃُ ٲَمْرِھٖ وَنَھْیِہٖ اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلٰی خَاتِمِھِمْ وَقَائِمِھِمُ الْمَسْتُوْرِ عَنْ عَوَالِمِھِمْ اَللّٰھُمَّ وَٲَدْرِكْ بِنَا ٲَیَّامَہٗ وَظُھُوْرَھٗ وَقِیَامَہٗ وَاجْعَلْنَا مِنْ ٲَنْصَارِھٖ وَاقْرِنْ ثٲْرَنَا بِثَٲْرِھٖ وَاكْتُبْنَا فِیْ ٲَعْوَانِہٖ وَخُلَصَائِہٖ وَٲَحْیِنَا فِیْ دَوْلَتِہٖ نَاعِمِیْنَ وَبِصُحْبَتِہٖ غَانِمِیْنَ، وَبِحَقِّہٖ قَائِمِیْنَ وَمِنَ السُّوْءِ سَالِمِیْنَ، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَصَلَوَاتُہٗ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ وَالْمُرْسَلِیْنَ وَعَلٰی ٲَھْلِ بَیْتِہِ الصَّادِقِیْنَ، وَعِتْرَتِہِ النَّاطِقِیْنَ وَالْعَنْ جَمِیْعَ الظَّالِمِیْنَ وَاحْكُمْ بَیْنَنَا وَبَیْنَھُمْ یَا ٲَحْكَمَ الْحَاكِمِیْنَ ۔
﴿۵﴾ شیخ نے اسماعیل بن فضل ہاشمی سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا کہ امام جعفر صادقؑ نے پندرہ شعبان کی رات کو پڑھنے کیلئے مجھے یہ دعا تعلیم فرمائی:
اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ الْخَالِقُ الرَّازِقُ الْمُحْیِی الْمُمِیْتُ الْبَدِیْءُ الْبَدِیْعُ لَكَ الْجَلَالُ وَلَكَ الْفَضْلُ وَلَكَ الْحَمْدُ وَلَكَ الْمَنُّ وَلَكَ الْجُوْدُ وَلَكَ الْكَرَمُ وَلَكَ الْاَمْرُ وَلَكَ الْمَجْدُ وَلَكَ الشُّكْرُ وَحْدَكَ لَا شَرِیْكَ لَكَ یَا وَاحِدُ یَا ٲَحَدُ یَا صَمَدُ یَا مَنْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَكُنْ لَہٗ كُفُوًا ٲَحَدٌ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِیْ وَارْحَمْنِیْ وَاكْفِنِیْ مَا ٲَھَمَّنِیْ وَاقْضِ دَیْنِیْ، وَوَسِّعْ عَلَیَّ فِیْ رِزْقِیْ فَاِنَّكَ فِیْ ہٰذِھِ اللَّیْلَۃِ كُلَّ ٲَمْرٍ حَكِیْمٍ تَفْرُقُ وَمَنْ تَشَاءُ مِنْ خَلْقِكَ تَرْزُقُ فَارْزُقْنِیْ وَٲَنْتَ خَیْرُ الرَّازِقِیْنَ فَاِنَّكَ قُلْتَ وَٲَنْتَ خَیْرُ الْقَائِلِیْنَ النَّاطِقِیْنَ وَاسْٲَلُوا ﷲَ مِنْ فَضْلِہٖ فَمِنْ فَضْلِكَ ٲَسْٲَلُ وَاِیَّاكَ قَصَدْتُ وَابْنَ نَبِیِّكَ اعْتَمَدْتُ، وَلَكَ رَجَوْتُ فَارْحَمْنِیْ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ ۔
﴿۶﴾ یہ دعا پڑھے کہ رسول اکرم اس رات یہ دعا پڑھتے تھے۔
اَللّٰھُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْیَتِكَ مَا یَحُوْلُ بَیْنَنَا وَبَیْنَ مَعْصِیَتِكَ وَمِنْ طَاعَتِكَ مَا تُبَلِّغُنَا بِہٖ رِضْوَانَكَ وَمِنَ الْیَقِیْنِ مَا یَھُوْنُ عَلَیْنَا بِہٖ مُصِیْبَاتُ الدُّنْیَا اَللّٰھُمَّ ٲَمْتِعْنَا بِٲَسْمَاعِنَا وَٲَبْصَارِنَا وَقُوَّتِنَا مَا ٲَحْیَیْتَنَا وَاجْعَلْہُ الْوَارِثَ مِنَّا وَاجْعَلْ ثَٲْرَنَا عَلٰی مَنْ ظَلَمَنَا وَانْصُرْنَا عَلٰی مَنْ عَادَانَا وَلَا تَجْعَلْ مُصِیْبَتَنَا فِیْ دِیْنِنَا وَلَا تَجْعَلِ الدُّنْیَا ٲَكْبَرَ ھَمِّنَا وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنَا وَلَا تُسَلِّطْ عَلَیْنَا مَنْ لَا یَرْحَمُنَا بِرَحْمَتِكَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ
یہ دعا جامع و کامل ہے، پس اسے دیگر اوقات میں بھی پڑھیں، جیسا کہ عوالی اللئالی میں مذکور ہے کہ رسولؐ اللہ یہ دعا ہمیشہ پڑھا کرتے تھے۔
﴿۷﴾ وہ صلوٰت پڑھے جو ہر روز بوقت زوال پڑھا جاتا ہے۔
﴿۸﴾ اس رات دعائے کمیل پڑھنے کی بھی روایت ہوئی ہے اور یہ دعا باب اول میں ذکر ہوچکی ہے۔
﴿۹﴾ یہ تسبیحات سو مرتبہ پڑھے تا کہ حق تعالیٰ اس کے پچھلے گناہ معاف کر دے اور دنیا و آخرت کی حاجات پوری فرما دے:
سُبْحَانَ ﷲِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَﷲُ اَكْبَرُ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲ
﴿۱۰﴾ مصباح میں شیخ نے ابو یحییٰ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت کا ذکر کرتے ہوئے امام جعفر صادقؑ سے پوچھا کہ اس رات کیلئے بہترین دعا کون سی ہے؟ حضرت نے فرمایا اس رات نمازِعشا کے بعد دو رکعت نماز پڑھے جس کی پہلی رکعت میں سورۂ الحمد اور سورۂ کافرون اور دوسری رکعت میں سورۂ الحمد اور سورۂ توحید پڑھے۔ نماز کا سلام دینے کے بعد 33 مرتبہ سبحان اللہ، 33 مرتبہ الحمد للہ اور 34 مرتبہ اللہ اکبر کہے۔ بعد میں یہ دعا پڑھے:
یَا مَنْ اِلَیْہِ مَلْجَٲُ الْعِبَادِ فِی الْمُھِمَّاتِ وَاِلَیْہِ یَفْزَعُ الْخَلْقُ فِی الْمُلِمّاتِ یَا عَالِمَ الْجَھْرِ وَالْخَفِیّاتِ یَا مَنْ لَا تَخْفٰی عَلَیْہِ خَوَاطِرُ الْاَوْھَامِ وَتَصَرُّفُ الْخَطَرَاتِ یَا رَبَّ الْخَلَائِقِ وَالْبَرِیَّاتِ یَا مَنْ بِیَدِھٖ مَلَكُوْتُ الْاَرَضِیْنَ وَالسَّمَاوَاتِ ٲَنْتَ ﷲُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ ٲَمُتُّ اِلَیْكَ بِلَا اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ فَیَا لَا اِلٰہَ اِلَّا ٲَنْتَ اجْعَلْنِیْ فِیْ ہٰذِھِ اللَّیْلَۃِ مِمَّنْ نَظَرْتَ اِلَیْہِ فَرَحِمْتَہٗ وَسَمِعْتَ دُعَائَہٗ فَٲَجَبْتَہٗ وَعَلِمْتَ اسْتِقَالَتَہٗ فَٲَقَلْتَہٗ وَتَجَاوَزْتَ عَنْ سَالِفِ خَطِیْئَتِہٖ وَعَظِیْمِ جَرِیْرَتِہٖ فَقَدِ اسْتَجَرْتُ بِكَ مِنْ ذُنُوْبِیْ وَلَجَٲْتُ اِلَیْكَ فِیْ سَتْرِ عُیُوْبِیْ اَللّٰھُمَّ فَجُدْ عَلَیَّ بِكَرَمِكَ وَفَضلِكَ وَاحْطُطْ خَطَایَایَ بِحِلْمِكَ وَعَفْوِكَ وَ تَغَمَّدْنِیْ فِیْ ہٰذِھِ اللَّیْلَۃِ بِسَابِغِ كَرَامَتِكَ وَاجْعَلْنِیْ فِیْہَا مِنْ ٲَوْلِیَائِكَ الَّذِیْنَ اجْتَبَیْتَھُمْ لِطَاعَتِكَ، وَاخْتَرْتَھُمْ لِعِبَادَتِكَ وَجَعَلْتَھُمْ خَالِصَتَكَ وَصِفْوَتَكَ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِمَّنْ سَعَدَ جَدُّھٗ وَتَوَفَّرَ مِنَ الْخَیْرَاتِ حَظُّہٗ وَاجْعَلْنِیْ مِمَّنْ سَلِمَ فَنَعِمَ، وَفَازَ فَغَنِمَ وَاكْفِنِیْ شَرَّ مَا ٲَسْلَفْتُ وَاعْصِمْنِیْ مِنَ الْاِزْدِیَادِ فِیْ مَعْصِیَتِكَ وَحَبِّبْ اِلَیَّ طَاعَتَكَ وَمَا یُقَرِّبُنِیْ مِنْكَ وَیُزْلِفُنِیْ عِنْدَكَ سَیِّدِیْ اِلَیْكَ یَلْجَٲُ الْہَارِبُ وَمِنْكَ یَلْتَمِسُ الطَّالِبُ وَعَلٰی كَرَمِكَ یُعَوِّلُ الْمُسْتَقِیْلُ التَّائِبُ ٲَدَّبْتَ عِبَادَكَ بِالتَّكَرُّمِ، وَٲَنْتَ ٲَكْرَمُ الْاَكْرَمِیْنَ وَٲَمَرْتَ بِالْعَفْوِ عِبَادَكَ وَٲَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ اَللّٰھُمَّ فَلَا تَحْرِمْنِیْ مَا رَجَوْتُ مِنْ كَرَمِكَ وَلَا تُؤْیِسْنِیْ مِنْ سَابِغِ نِعَمِكَ وَلَا تُخَیِّبْنِیْ مِنْ جَزِیْلِ قِسَمِكَ فِیْ ھٰذِہِ اللَّیْلَۃِ لِاَھْلِ طَاعَتِكَ وَاجْعَلْنِیْ فِیْ جُنَّۃٍ مِنْ شِرَارِ بَرِیَّتِكَ رَبِّ اِنْ لَمْ ٲَكُنْ مِنْ ٲَھْلِ ذٰلِكَ فَٲَنْتَ ٲَھْلُ الْكَرَمِ وَالْعَفْوِ وَالْمَغْفِرَۃِ وَجُدْ عَلَیَّ بِمَا ٲَنْتَ ٲَھْلُہٗ لَا بِمَا ٲَسْتَحِقُّہٗ فَقَدْ حَسُنَ ظَنِّیْ بِكَ، وَتَحَقَّقَ رَجَائِیْ لَكَ وَعَلِقَتْ نَفْسِیْ بِكَرَمِكَ فَٲَنْتَ ٲَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ وَٲَكْرَمُ الْاَكْرَمِیْنَ اَللّٰھُمَّ وَاخْصُصْنِیْ مِنْ كَرَمِكَ بِجَزِیْلِ قِسَمِكَ وَٲَعُوْذُ بِعَفْوِكَ مِنْ عُقُوْبَتِكَ وَاغْفِرْلِیَ الذَّنْبَ الَّذِیْ یَحْبِسُ عَلَیَّ الْخُلُقَ وَیُضَیِّقُ عَلَیَّ الرِّزْقَ حَتّٰی ٲَقُوْمَ بِصَالِحِ رِضَاكَ وَٲَنْعَمَ بِجَزِیْلِ عَطَائِكَ وَٲَسْعَدَ بِسَابِغِ نَعْمَائِكَ فَقَدْ لُذْتُ بِحَرَمِكَ وَتَعَرَّضْتُ لِكَرَمِكَ وَاسْتَعَذْتُ بِعَفْوِكَ مِنْ عُقُوْبَتِكَ وَبِحِلْمِكَ مِنْ غَضَبِكَ فَجُدْ بِمَا سَٲَلْتُكَ، وَٲَنِلْ مَا الْتَمَسْتُ مِنْكَ ٲَسْٲَلُكَ بِكَ لَا بِشَیْءٍ ھُوَ ٲَعْظَمُ مِنْكَ
پھر سجدے میں جا کر بیس مرتبے کہے:
یَا رَبِّ
سات مرتبہ:
یَا اَللّٰه
سات مرتبہ:
لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰهِ
دس مرتبہ
مَا شَاءَ ﷲ
اور دس مرتبہ کہے:
لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰهِ
پھر رسول اللہ اور ان کی آل پر درود بھیجے اور بعد میں اپنی حاجات طلب کرے۔ قسم بخدا اگر کسی کی حاجات بارش کے قطروں جتنی ہوں تو بھی حق تعالیٰ اپنے وسیع فضل و کرم اور اس عمل کی برکت سے وہ تمام حاجات برلائے گا۔
﴿۱۱﴾ شیخ طوسی اور کفعمی نے فرمایا ہے کہ اس رات یہ دعا پڑھے:
اِلٰھِیْ تَعَرَّضَ لَكَ فِیْ ہٰذَا اللَّیْلِ الْمُتَعَرِّضُوْنَ وَقَصَدَكَ الْقَاصِدُوْنَ وَٲَمَّلَ فَضْلَكَ وَمَعْرُوْفَكَ الطّالِبُوْنَ وَلَكَ فِیْ ہٰذَا اللَّیْلِ نَفَحَاتٌ وَجَوَائِزُ وَعَطَایَا وَمَوَاھِبُ تَمُنُّ بِہَا عَلٰی مَنْ تَشَاءُ مِنْ عِبَادِكَ وَتَمْنَعُہَا مَنْ لَمْ تَسْبِقْ لَہُ الْعِنَایَۃُ مِنْكَ وَھَا ٲَنَا ذَا عُبَیْدُكَ الْفَقِیْرُ اِلَیْكَ الْمُؤَمِّلُ فَضْلَكَ وَمَعْرُوْفَكَ فَاِنْ كُنْتَ یَا مَوْلَایَ تَفَضَّلْتَ فِیْ ھٰذِھِ اللَّیْلَۃِ عَلٰی ٲَحَدٍ مِنْ خَلْقِكَ وَعُدْتَ عَلَیْہِ بِعَائِدَۃٍ مِنْ عَطْفِكَ فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ الطَّیِّبِیْنَ الطَّاھِرِیْنَ الْخَیِّرِیْنَ الْفَاضِلِیْنَ وَجُدْ عَلَیَّ بِطَوْ لِكَ وَمَعْرُوْفِكَ یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ وَصَلَّی ﷲُ عَلٰی مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ وَاٰلِہِ الطَّاھِرِیْنَ وَسَلَّمَ تَسْلِیْمًا اِنَّ ﷲَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَدْعُوْكَ كَمَا ٲَمَرْتَ فَاسْتَجِبْ لِیْ كَمَا وَعَدْتَ اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ
یہ وہ دعا ہے جو نماز شفع کے بعد بھی پڑھی جاتی ہے۔
﴿۱۲﴾ اس رات نماز تہجد کی ہر دو رکعت کے بعد اور نماز شفع اور وتر کے بعد وہ دعا پڑھے کہ جو شیخ و سید نے نقل فرمائی ہے۔
﴿۱۳﴾ سجدے اور دعائیں جو رسول اللہ سے مروی ہیں وہ بجا لائے اور ان میں سے ایک وہ روایت ہے جو شیخ نے حماد بن عیسیٰ سے، انہوں نے ابان بن تغلب سے اور انہوں نے کہا کہ امام جعفر صادقؑ نے فرمایا کہ جب پندرہ شعبان کی رات آئی تو اس رات رسول اللہ بی بی عائشہ کے ہاں تھے۔ جب آدھی رات گزر گئی تو آنحضرتؐ بغرض عبادت اپنے بستر سے اٹھ گئے۔ بی بی بیدار ہوئیں تو حضورؐ کو اپنے بستر پر نہ پایا، انہیں وہ غیرت آگئی جو عورتوں کا خاصا ہے۔ ان کا گمان تھا کہ آنحضرتؐ اپنی کسی دوسری بیوی کے پاس چلے گئے ہیں۔ پس وہ چادر اوڑھ کر حضورؐ کو ڈھونڈتی ہوئی ازواج رسولؐ کے حجروں میں گئیں مگر آپؐ کو کہیں نہ پایا۔ پھر اچانک ان کی نظر پڑی تو دیکھا کہ آنحضرتؐ زمین پر مثل کپڑے کے سجدے میں پڑے ہیں۔ وہ قریب ہوئیں تو سنا کہ حضورؐ سجدے میں یہ دعا پڑھ رہے ہیں۔
سَجَدَ لَكَ سَوَادِیْ وَخَیَالِیْ، وَاٰمَنَ بِكَ فُؤَادِیْ ہٰذِھِ یَدَایَ وَمَا جَنَیْتُہٗ عَلٰی نَفْسِیْ یَا عَظِیْمُ تُرْجٰی لِكُلِّ عَظِیْمٍ اغْفِرْ لِیَ الْعَظِیْمَ فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذَّنْبَ الْعَظِیْمَ اِلَّا الرَّبُّ الْعَظِیْمُ ۔
پھر آنحضرت سجدے سے سر اٹھا کر دوبارہ سجدے میں گئے اور بی بی عائشہ نے سنا کہ آپؐ پڑھ رہے تھے:
ٲَعُوْذُ بِنُوْرِ وَجْھِكَ الَّذِیْ ٲَضَائَتْ لَہُ السَّمَاوَاتُ وَالْاَرَضُوْنَ وَانْكَشَفَتْ لَہُ الظُّلُمَاتُ وَصَلَحَ عَلَیْہِ ٲَمْرُ الْاَوَّلِیْنَ وَالْاٰخِرِیْنَ مِنْ فُجْٲَۃِ نَقِمَتِكَ، وَمِنْ تَحْوِیْلِ عَافِیَتِكَ وَمِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِیْ قَلْبًا تَقِیًّا نَقِیًّا وَمِنَ الشِّرْكِ بَرِیْئًا لَا كَافِرًا وَلَا شَقِیًّا
پس آپ نے اپنے چہرے کو دونوں طرف سے خاک پر رکھا اور یہ پڑھا:
عَفَّرْتُ وَجْھِیْ فِیْ التُّرَابِ وَحُقَّ لِّیْٓ اَنْ اَسْجُدَ لَكَ
جونہی رسول اکرم اٹھے تو بی بی عائشہ آپؐ کو پہچان کر جھٹ سے اپنے بستر پر آلیٹیں۔ جب آنحضرتؐ اپنے بستر پر آئے تو آپؐ نے دیکھا کہ ان بی بی کا سانس تیز تیز چل رہاہے، اس پر آپؐ نے فرمایا: تمہارا سانس کیوں اکھڑا ہوا ہے؟ آیا تمہیں نہیں معلوم کہ آج کون سی رات ہے؟ یہ پندرہ شعبان کی رات ہے۔ اس میں روزی تقسیم ہوتی ہے، زندگی کی میعاد مقرر ہوتی ہے، حج پر جانے والوں کے نام لکھے جاتے ہیں، قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ تعداد میں گناہگار افراد بخشے جاتے ہیں اور ملائکہ آسمان سے زمین مکہ پر نازل ہوتے ہیں۔
﴿۱۴﴾ اس رات نماز جعفر طیارؑ بجا لائے، جو شیخ نے امام علی رضاؑ سے روایت کی ہے۔
﴿۱۵﴾ اس رات کی مخصوص نمازیں پڑھے جو کئی ایک ہیں، ان میں سے ایک وہ نماز ہے جو ابو یحییٰ صنعانی نے حضرت امام محمد باقر اور حضرت امام جعفر صادقؑ سے، نیز دیگر تیس معتبر اشخاص نے بھی ان سے روایت کی ہے۔ کہ فرمایا: پندرہ شعبان کی رات چار رکعت نماز بجا لائے کہ ہر رکعت میں سورۂ الحمد کے بعد سو مرتبہ سورۂ توحید پڑھے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد کہے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اِلَیْكَ فَقِیْرٌ وَمِنْ عَذَابِكَ خَائِفٌ مُسْتَجِیْرٌ اَللّٰھُمَّ لَا تُبَدِّلِ اسْمِیْ، وَلَا تُغَیِّرْ جِسْمِیْ وَلَا تَجْھَدْ بَلَائِیْ، وَلَا تُشْمِتْ بِیْ ٲَعْدَائِیْ ٲَعُوْذُ بِعَفْوِكَ مِنْ عِقَابِكَ وَٲَعُوْذُ بِرَحْمَتِكَ مِنْ عَذَابِكَ وَٲَعُوْذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَٲَعُوْذُ بِكَ مِنْكَ جَلَّ ثَنَاؤُكَ ٲَنْتَ كَمَا ٲَثْنَیْتَ عَلٰی نَفْسِكَ وَفَوْقَ مَا یَقُوْلُ الْقَائِلُوْنَ
یاد رہے کہ اس رات سو رکعت نماز بجا لانے کی بڑی فضیلت وارد ہوئی ہے، اس کی ہر رکعت میں سورۂ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورۂ توحید پڑھے۔
آپ کا تبصرہ