مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین ٹی وی چینل کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صیہونی پارلیمنٹ کے رکن "میراو بن آری" نے وزیر اعظم نیتن یاہو کی کابینہ کو اسرائیل کی تاریخ کی بدترین کابینہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس کابینہ میں بنیاد پرست لوگوں کی موجودگی دیکھتے ہیں۔ اس کابینہ کا جنگی معاملات کو ہینڈل کرنے کا طریقہ کار نہایت رسواکن ہے۔ اگر ہم اس جنگ کو نظر انداز بھی کر دیں تو اس انتہاپسند کابینہ کی جنگ سے پہلے کی ناکامیوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عام طور پر لوگ جنگوں کے دوران اپنی حکومتوں کا ساتھ دیتے ہیں لیکن اسرائیل میں 70% لوگ چاہتے ہیں کہ نیتن یاہو حکومت سے دستبردار ہوجائیں۔
واضح رہے کہ غزہ جنگ میں شکست کی وجہ سے نیتن یاہو کی کابینہ میں داخلی اختلافات شدت اختیار کرنے کے ساتھ فوجی حکام سے بھی ان بن چل رہی ہے۔
اس بارے میں صیہونی سرکاری ٹی وی چینل 12 نے بتایا کہ صیہونی آرمی چیف نے کابینہ کے اجلاسوں میں شرکت سے انکار کردیا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ ایک خوفناک جال اس کے انتظار میں ہے۔
دوسری طرف عسکری امور کے ماہر میجر جنرل "فائز الدویری" نے غزہ جنگ میں صیہونی فوجیوں کی بے پناہ ہلاکتوں کے سبب نیتن یاہو کی کابینہ اور فوجی حکام کے درمیان شدید تناو کا ذکر کرتے ہوئے اسے نیتن یاہو کی خودپسندی قرار دیا ہے۔ کیونکہ صیہونی فوجی حکام غزہ میں قابل حصول اہداف طے کرنا چاہتے ہیں۔لیکن نیتن یاہو فوج کی طاقت کا خیال کئے بغیر سیاسی مقاصد کی تلاش میں ہیں۔
آپ کا تبصرہ